Desi Urdu Hindi Kahani Chudai Ki Kahani بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 4

Desi Urdu Hindi Kahani Chudai Ki Kahani بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 4

Desi Urdu Hindi Kahani Chudai Ki Kahani بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 4
Desi Urdu Hindi Kahani Chudai Ki Kahani بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 4
میں نے پوچھا کہ کیا میں آپ کو جانتا ھوں ؟
اس نے کہا کہ آپ مجھے جانتے تو نہیں ہیں لیکن پہچانتے ضرور ہیں ،
میں نے اس سے صرف نام پوچھا تھا لیکن وہ تو کل ملنے کا کہہ رہی تھی، انجانی لڑکیوں سے ملاقات سے میں ہمیشہ احتیاط کرتا ھوں لیکن اس لڑکی کا اعتماد دیکھ کر میں نے اس سے ملنے کا فیصلہ کر لیا ،
کل ہفتے کا دن تھا میں نے امبر سے ملنے لاہور بھی جانا تھا اور اس انجان نمبر والی سے بھی ملنا تھا ، اس رات میں نے سپیشلی دودھ بھی پیا اور اس شام پھل بھی استمال کیے،
اس رات امبر سے بات ہوئی اور میں نے اس سے پوچھا کہ کیا راستہ کلئیر ہے ؟
اس نے کہا کہ مہمان چلے گئے ہیں اور میری اپنے قریبی رشتہ داروں سے بھی بات ہوئی جو مجھ سے ملنے آ سکتے ہیں، میں نے ان سے کہا تھا کہ میرے میاں گئے ہوئے ہیں آپ چند دن کے لئے میرے پاس لاہور آ جاؤ تو ان سب نے مصروفیت کی وجہ سے معذرت کی ہے اس لئے آپ کل بے دھڑک ھو کر آ جانا ،
میں نے کہا امبر میں کل شام تک تمہارے پاس پہنچ جاؤں گا ، اس نے کہا ٹھیک ہے جب آپ نکلو تو بتا دینا میں آپ کو ٹھوکر سے پک pickکر لوں گی ، پھر ہمارے درمیاں پیار و محبت کی باتیں ہوئیں اور کال اینڈ –
اگلے دن صبح مجھے اسی انجان نمبر سے گڈ مارننگ کا میسج آیا اور میں نے بھی گڈ مارننگ کا ہی میسج رپلائی کیا اور اگلے میسج میں اس سے پوچھا کہ آج کب اور کہاں ملو گی تو اس کی کال آئی،
اس نے کہا کہ آج میں نے اپنی آنٹی کے ساتھ دربار پیر پناہ جانا ہے (یہ دربار ساہیوال سے عارف روڈ پر اٹھائیس کلو میٹر کے فاصلے پر اڈہ کمیر کے پاس ھے)، آنٹی کو دربار پر چھوڑ کر آپ سے ملوں گی اور ہم وہاں بارہ بجے پہنچیں گے ، میں نے پوچھا کہ میں آپ کو پہچانوں گا کیسے ؟ تو اس نے کہا آپ نے مجھے اور میں نے آپ کو دیکھا ہوا ہے اس لئے آپ کو دقت نہیں ھو گی پہچان کی ، میں نے کہا آپ مجھے بتا ہی دیں تو اچھا ہے، اس نے کہا سسپنس بھی آخر کسی چیز کا نام ہے اور اس نے باۓ کہہ کر فون کٹ کر دیا –
ساہیوال سے اڈہ کمیر کا سفر آدھے گھنٹے کا ھے ، میں تیار ھو کر گیارہ بجے گھر سے نکلا اور بارہ بجے سے پہلے اڈہ کمیر پہنچ گیا ، میں نے وہاں پہنچ کر اس انجان نمبر والی کو کال کی اور کہا کہ میں پہنچ گیا ھوں تو اس نے بھی کہا کہ ہم بھی پہنچ گئے ہیں ، اس نے کہا کہ آپ مین بازار میں جو چسکا پوائنٹ ہے وہاں پہنچو میں بھی وہاں آ رہی ھوں، میں اس کی بتائی ہوئی جگہ پر پہنچ گیا، وہاں میں دھڑکتے دل کے ساتھ اس کا انتظار کرنے لگا کہ پتا نہیں کون ھو گی یہ لڑکی؟
پانچ منٹ بعد ایک لڑکی شاپ میں داخل ہوئی اس نے نقاب کیا ھوا تھا چونکہ میں سامنے ہی بیٹھا ھوا تھا اس نے میری طرف دیکھا اور اس نے مجھے اشارہ کیا اور لیڈیز کیبن کی طرف چل پڑی، میں بھی اٹھ کر اس کے پیچھے ھو لیا اور لیڈیز کیبن میں داخل ھو گیا، اس نے مجھ سے ہاتھ ملایا اور کرسی پر بیٹھ گئی اس کا ہاتھ بہت نرم و ملائم، گرم اور خوبصورت تھا ، اس نے مجھ سے پوچھا کہ عرفان کیسے ھو ؟
میں نے کہا کہ ٹھیک ھوں آپ سناؤ ؟
اس نے کہا کہ میں بھی ٹھیک ھوں اور یہ کہتے ہوئے اس نے اپنے منہ سے نقاب گرا دیا مجھے حیرت کا ایک خوشگوار جھٹکا لگا کیونکہ میں اسے جانتا تھا اور اس سے پہلے میری اس سے ملاقات بھی ھو چکی تھی وہ امبر کے ساتھ مجھ سے ملنے اوکاڑہ آئی تھی
جی ہاں آپ ٹھیک سمجھے وہ پتلے پتلے نین نقش کی مالک بائیس سالہ شوخ اور نمکین حسینہ امبر کی کزن انیلہ تھی جس کے چہرے پر جوانی کا ایک الگ ہی نکھار نظر آ رہا تھا اور وہ شوخ نظروں سے میری طرف ہی دیکھ رہی تھی
میں نے حیران ہوتے ہوئے کہا
انیلہ تم ؟
انیلہ نے کہا کہ کیسا لگا سر پرائز ؟
میں نے کہا یہ تو میری زندگی کا ایک یادگار سر پرائز ھے ،
سب سے پہلا سوال میں نے انیلہ سے کیا کہ
آپ کو میرا نمبر کہاں سے ملا ؟
تو اس نے کہا جب اوکاڑہ میں نے آپ سے موبائل لیا تھا تو ایک میسج اپنے نمبر پر سند send کر لیا تھا اسطرح آپ کا نمبر میرے پاس آ گیا تھا –
جب کوئی لڑکی کسی انجان لڑکے سے ملتی ہے یا اس سے دوستی کرتی ہے تو اس کا صاف اور واضح مقصد اس لڑکے سے اپنی پھدی کی آگ ٹھنڈی کروانا ہے چاہے وہ فون سیکس سے کروائے یا پھر رئیل real میں اس کے لن سے اپنی آگ بجھائے – کنواری لڑکیاں شادی کے لئے بھی لڑکا پھنساتی ہیں لیکن وہ کوئی جاننے والا ہوتا ہے ،وہ کوئی محلے دار یا آفس کا کوئی کولیگ ہوتا ہے ، میں بات انجان لوگوں سے دوستی کی کر رہا ھوں،
انیلہ کے انداز سے مجھے لگ رہا تھا کہ اس کی نظریں میرے لن پر ہیں مطلب کہ وہ مجھ سے رئیل سیکس کرے گی ، میں بہت خوش ہوا کہ ایک اور جوانی میری ہوس کی آگ بجھانے کے لئے آمادہ نظر آ رہی تھی میں اس کے نام کے علاوہ اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا میں نے انیلہ سے کہا کہ انیلہ اپنے بارے میں کچھ بتاؤ تو اس نے بتایا

کہ میں شادی شدہ ھوں میرے میاں دبئی ہوتے ہیں اور میں اپنے ساس سسر کے ساتھ ساہیوال کے قریب عارف روڈ پر رہتی ھوں ، پچھلے کچھ دنوں سے بوریت محسوس کر رہی تھی ، جب آپ اس دن امبر سے ملے تو مجھے آپ میں سادگی نظر آئی اور آپ مجھے اچھے لگے تو میں نے آپ کے موبائل سے آپ کا نمبر چوری کر لیا جس کے نتیجے میں آج آپ کے سامنے ھوں ،
اس نے مختصر الفاظ میں اپنے بارے میں سب کچھ بتا دیا تھا کہ وہ شادی شدہ ہے اور اس کا میاں باہر کے ملک میں ہے اور وہ عارف روڈ پر اپنے ساس سسر کے ساتھ اکیلی رہتی ہے
وہاں ہم نے کولڈ ڈرنک لی ، اس نے مجھ سے میرے متعلق پوچھا تو میں نے اسے بتایا کہ میں گورنمنٹ جاب کرتا ھوں اور غیر شادی شدہ ھوں اور باہر والا اڈہ کے نزدیک رہتا ھوں ،
اس نے مجھ سے پوچھا کہ امبر سے دوستی کیسے ہوئی تھی ؟ تو میں نے انیلہ سے کہا آپ کو امبر نے بتایا ہی ھو گا ؟
انیلہ نے کہا کہ میں نے اس سے پوچھا ہی نہیں تو میں نے اسے بتایا کہ اس سے دوستی رانگ نمبر کے ذریعے ہوئی تھی (میں نے اسے تفصیل بتانا مناسب نہیں سمجھا ) ،
انیلہ نے پنک کلر کی شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی اس میں وہ بہت پیاری لگ رہی تھی
اس کے سینے کے ابھار بہت نمایاں ھو رہے تھے مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے اس نے اڑتیس کی جگہ چھتیس کا برئیزیر bra پہنا ہوا ھو. ایک دم کسی ہوئی چھاتیوں نے اس کی جوانی کو ایک الگ ہی روپ دیا ہوا تھا اس کی سانولی شخصیت میں ایک انوکھی کشش تھی جو دیکھنے والے کو اپنی طرف کھینچتی تھی ، جب میں گھر سے اس انجان نمبر والی سے ملنے کے لئے نکلا تھا تو اس کے ساتھ سیکس کے ارادے سے نہیں نکلا تھا لیکن اس کو دیکھ کر خاص کر اس کی چھاتی کو دیکھ کر میرے ایک آنکھ والے ناگ نے اپنا پھن اٹھانا شروع کر دیا تھا میرا دل میں انیلہ کو اپنے نیچے لانے کی خواہش سر اٹھا رہی تھی لیکن میرے پاس وہاں اڈہ کمیر پر کوئی جگہ نہ تھی ، میں نے انیلہ سے کہا کہ آپ کی آنٹی کہاں ہے تو اس نے کہا کہ وہ مزار پر بیٹھی میری واپسی کا انتظار کر رہی ہے ، میں نے اس سے پوچھا کہ وہ آپ کے لئے کوئی مسلئہ ہی نہ بنا دے کہ آپ کسی سے ملنے آئی ھو تو اس نے کہا کہ میں اتنی بیوقوف نہیں کہ کسی ایسے شخص کو اپنے ساتھ لاؤں جو بعد میں میرے لئے پرابلم کھڑی کرے ، میں اس کے بہت سارے رازوں کی امین ھوں مجھے اس سے کوئی خطرہ نہیں ،
میں نے انیلہ سے کہا کہ آنٹی کو ساتھ لانے کی کیا ضرورت تھی اب وہ آپ کا انتظار کر رہی ھو گی ، میں نے ایسا اس سے صرف اس لئے کہا تھا تا کہ پتا چل سکے کہ وہ میرے ساتھ کتنی دیر رک سکتی ہے تو اس نے کہا یہ ملاقات تو جان پہچان کے لئے تھی ، جان پہچان کے لئے اتنا ٹائم ہی کافی ہوتا ہے ، لیکن جب اگلی دفعہ ملوں گی تو آپ کا یہ گلا بھی دور کر دوں گی ، شادی شدہ گرم لڑکیاں اتنا زیادہ شرماتی نہیں ہیں جتنا کنواری ، اس نے باتوں باتوں میں اگلی ملاقات کے عزائم واضح کر دئیے تھے ، وہاں ہم زیادہ دیر نہیں بیٹھے تھے اور میں نے انیلہ سے اگلی ملاقات جلد کرنے کا وعدہ لے کر وہاں سے ہی لاہور کے لئے بس میں سوار ھو گیا –
راستے میں سوچ رہا تھا کہ اب لاہور سے واپسی پر جلد ہی انیلہ سے ملوں گا اور اس کے سانولے سے بدن سے لطف اندوز ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگاؤں گا ،
میں نے امبر کو فون کر کے بتا دیا کہ میں گھر سے نکل آیا ھوں اور اگلے تین گھنٹے تک ٹھوکر پہنچ جاؤں گا میں نے ٹھوکر اترنے سے پہلے امبر کو میسج کر دیا تھا ، جب میں بس سے وہاں اترا امبر پہلے سے ہی وہاں موجود تھی میں کار میں امبر کے ساتھ بیٹھا اور امبر نے بڑی گرم جوشی سے ہاتھ ملایا، میں نے بھی امبر کا نرم و نازک ہاتھ گرم جوشی سے دبایا اور ہم نے ایک دوسرے کی طرف مسکراتے ہوئے دیکھا اور کھلکھلا کر ہنس دئیے ،ایک دوسرے کا حال چال پوچھا اور باتوں ہی باتوں میں گھر پہنچ گئے ،
پانچ بجے کے قریب میں امبر کے گھر پہنچا تھا ، امبر نے خود ہی جوس وغیرہ بنایا ، میں نے امبر سے پوچھا کہ آج ملازمہ کہاں ہے ؟ تو اس نے کہا کہ وہ آج چھٹی پر ہے صبح فرسٹ ٹائم آئے گی ، یہ سن کر مجھے خوشی کے ساتھ افسوس بھی ھوا ، خوشی اس بات کی آج رات ویٹ نہیں کرنا پڑے گا اور افسوس آج رات ملازمہ کی پھدی نہ لے سکنے کا تھا ،
امبر کو ملازمہ کا ڈر نہیں تھا اس دن امبر مجھے اپنے بیڈ روم میں لے گئی ، وہاں امبر کا بیٹا شہزاد سویا ہوا تھا ، میں نے شہزاد کو سویا ہوا دیکھ کر امبر کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اور اس کے ہونٹوں میں اپنے ہونٹ پیوست کر دئیے اور ایک ہاتھ سے اس کی چھاتی کو دبانے لگا ، امبر مجھے روکنے لگی کہ عرفان ٹھہرو فریش تو ھو لینے دو ، میں نے کہا فریش ہی فریش ہیں اور امبر کو بیڈ پر گرا لیا اور اس کے چہرے اور گردن پر کس کرنے لگا جیسے جیسے امبر میرے ہونٹوں کا لمس اپنے چہرے اور گردن پر محسوس کر رہی تھی ویسے ویسے وہ بھی گرم ہوتی جارہی تھی اور اپنے جسم کو ڈھیلا چھوڑتی جا رہی تھی میں نے امبر کی قمیض اوپر کی اور اس کے پیٹ پر کس کرنے لگا اور ساتھ ساتھ اس پر اپنی زبان پھیرنا شروع کر دی ، اب وہ گرم ھو چکی تھی اور اس کی سانسیں تیز ھو گئی تھیں ، میں نے قمیض مزید اوپر کی اور اس کے برا کو اتارے بنا اوپر کر دیا اب اس کے ممے بالکل ننگے تھے میں نے اس کی ایک چھاتی اپنے منہ میں اور دوسری ہاتھ میں لے لی ، اس کی چھاتی کو میں نے چوسنا شروع کر دیا اور دوسری کو ہاتھ سے دبانا ، میرے اس عمل سے امبر بہت زیادہ بے قرار ھو گئی اور اپنے ایک ہاتھ سے میرے سر کو دبانے لگی تا کہ چھاتی زیادہ سے زیادہ منہ میں جا سکے اور منہ سے سسکاریاں بھرنے لگی ، اس کی سسکاریوں نے مجھ پر عجیب سا نشہ کر دیا اور میں اور جوش سے اس کی چھاتیوں کو سک suck کرنے لگا کبھی لیفٹ اور کبھی رائٹ ، اس کی دونوں چھاتیوں کو اکٹھا کر کے دونوں نپلز کو ایک ساتھ منہ میں لے کر سک کرنے لگا کبھی دونوں منہ میں چلے جاتے کبھی ایک نکل جاتا اور ایک منہ میں رہ جاتا میں دوبارہ پکڑ کر ان دونوں کو اکٹھا منہ میں لے جاتا
امبر تو اپنے ہوش و حواس سے بیگانہ ہوئی جا رہی تھی ،اور جلد ہی اس کے جسم میں سختی آنا شروع ھو گئی اور اس کی آوازوں اور سسکاریوں میں تیزی آ گئی اور چند منٹ بعد تیز سسکاریوں کے ساتھ ڈسچادج ھو گئی ، اس کی چھاتیوں سے رس کشید کرنے کے بعد میں نے امبر کی قمیض اتار دی اور ساتھ میں برا بھی ، اب اوپر سے امبر ننگی تھی اس کی گول گول چھاتیاں بہت پیاری لگ رہی تھی میں نے اپنا ایک ہاتھ شلوار کے اوپر سے ہی اس کے پھدی پر رکھا تو اس کی شلوار اس کی پھدی کے اردگرد سے گیلی ھو چکی تھی میں نے امبر کی شلوار بھی اتار دی ، امبر کی پھدی پر ہلکے ہلکے بال تھے لگتا تھا اس دن کی ملاقات کے بعد امبر نے بال صاف نہیں کیے تھے ، میں نے اس کے بالوں پر آہستہ آہستہ ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور اس کی پھدی کے لپس کے درمیان انگلی اوپر نیچے کرنے لگا ، امبر میرے بالوں میں ہاتھ پھیر رہی تھی اور کبھی بالوں کو زور سے کھینچ لیتی ، میں نے اپنی انگلی اس کی چکنی پھدی کے اندر کر دی اور امبر کے منہ سے ایک سی . . . . .نکلی اور اس نے میرے بالوں کو زور سے کھینچا اور میرے منہ سے بھی سی نکل گئی میں نے کہا امبر بال تو چھوڑ دو ، لیکن اس کا ہاتھ بالوں میں ہی رہا
‎میں نے اس کے ممے منہ دوبارہ منہ میں لے لئے اور ان کو زیادہ سے زیادہ منہ میں لے جانے کی کوشش کرنے لگا اور امبر میرے سر کو اپنے مموں کی طرف دبانے لگی مجھے لگتا ہے کہ ممے اس کے گرم ہونے کی چابی ہے ممے منہ میں لو اور امبر گرم ، میں نے اپنے کپڑے بھی اتار دئیے اب میں اور امبر دونوں ننگے تھے میں بیڈ پر لیٹ گیا اور امبر سے کہا کہ تم میرے لن کے اوپر سواری کرو ، امبر نے اپنی ایک ٹانگ میرے اوپر سے گزار کر دوسری طرف رکھی اور میرے لن سے تھوڑا سا آگے بیٹھ گئی اور اپنے دونوں ہاتھ میرے سینے پر رکھ کر آگے کو جھک گئی اور اپنی گانڈ اوپر کر کے میرے لن کے بالکل اوپر آ گئی اور اپنی پھدی کو لن پر رکھ لیا اور زور لگانے لگی لیکن امبر کی پھدی کا سوراخ لن پر فٹ نہیں بیٹھا تھا اور لن پھدی کے اوپر سے پھسل گیا اور اندر نہیں گیا تو میں نے اس کی پھدی کے دونوں لپس کو اپنی انگلیوں سے سائڈ پر کیا اور اپنے لن کو اس کی پھدی کے سوراخ پر سیٹ کیا اور نیچے سے
تھوڑا زور لگا کر لن کی ٹوپی اس کی پھدی کے اندر کر دی اور اس کو اوپر نیچے ہونے کا اشارہ کیا اور امبر اوپر نیچے ہونے لگی
،‎
میں نے سامنے سے اس کی دونوں چھاتیاں پکڑ لیں اور ان کو مسلنے لگا اور سر اٹھا کر ان کو منہ میں لینے کی کوشش کرنے لگا ، امبر میرے ہر عمل کے ساتھ اپنا ردعمل دے رہی تھی اور آہستہ آہستہ امبر کی سپیڈ تیز ھو رہی تھی اور اس کے منہ سے لذت بھری سسکاریاں نکلنا شروع ھو گئیں تھیں اور آہ . . . آں . . . . جیسی بے معنی آوازیں اس کے منہ سے نکل رہی تھیں امبر جب اوپر ہوتی تو آہستہ لیکن نیچے ایک زور دار جھٹکے سے ہوتی تھی جس سے اس کے چوتروں اور میرے رانوں کے ٹکرانے سے مطلب کے ہمارے جسموں کے ٹکرانے سے کمرے میں دھپ دھپ . . . کی آوازیں گونج رہی تھیں ، اور ان میں مسلسل تیزی آ رہی تھی اصل میں اس کی چھاتیاں میرے ہاتھوں میں تھی اور میں ان کو مسل اور دبا رہا تھا اور کبھی منہ میں لے رہا تھا جس سے امبر مزید مست ھو رہی تھی اور لمحہ بہ لمحہ اس کی سپیڈ میں اضافہ ھو رہا تھا وہ ڈسچادج ہونے کے قریب ھو رہی تھی ، اس کی آواز میں بہت تیزی آ گئی تھی اور جسم ٹائٹ ہونا شروع ھو گیا تھا ، امبر کے منہ سے تیز سانسوں کے ساتھ تیز سسکاری نکلی اور چند جھٹکوں کے بعد اس کا جسم ڈھیلا
پر گیا ، امبر کی پھدی پانی چھوڑ چکی تھی
لیکن میں ابھی تک فارغ نہیں ھوا تھا اسلئے میں نے اس کو سیدھا بیڈ پہ لٹایا اور اس کی ٹانگیں کھول کر اپنا لن اس کی پھدی کے سوراخ پر رکھا اور اس کو دھیرے سے اندر کر دیا اور پھر زور زور سے سٹروک لگانے لگا ، امبر اتنا خاص رسپانس نہیں دے رہی تھی کیونکہ وہ ڈسچادج ہونے کے بعد ٹھنڈی ھو چکی تھی ، میں نے اس کی پروا کیے بغیر اپنا کام جاری رکھا اور دو منٹ میں ہی اس کے اندر ڈسچادج ھو گیا اور اس کے ساتھ ہی لیٹ گیا،
ان دنوں مجھے سیکس کا اتنا پتا نہیں ہوتا تھا ، وہ ڈسچادج ھو گئی تھی تو مجھے چاہیئے تھا کہ اسے دوبارہ سے گرم کرتا اس سے میں زیادہ انجواۓ کر سکتا تھا لیکن وہ میرے سیکس لائف کے ابتدائی دن تھے ، اس لئیے مجھے زیادہ پتا نہیں تھا- تھوڑی دیر بعد
میں نے امبر کی پر کشش آنکھوں کی طرف دیکھا تو وہ اپنی حسین آنکھوں سے میری طرف ہی دیکھ رہی تھی اس کی آنکھیں جیسے ہی میری آنکھوں سے چار ہوئیں تو امبر کے خوبصورت چہرے پر ایک دل نشین مسکراہٹ ابھری اور اس کے رس بھرے ہونٹوں سے میٹھی سی دل کو چھو لینے والی آواز نکلی
عرفان میری جان
” آئی لو یو ”
اور یہ کہتے ہوئے امبر میرے سینے سے لگ گئی ، اس کے نرم و گداز ابھار میرے سینے سے جیسے ہی ٹچ ہوئے میرے پورے جسم میں ایک کرنٹ کی لہر دوڑ گئی اور میں نے امبر کو بانہوں میں لے کر بہت زور سے جھپی ڈال لی اور اس کے کان کے نزدیک منہ لے جا کر جذبات میں ڈوبی ہوئی آواز میں کہا
“آئی لو یو ٹو”
میری جان –
میری گرم گرم سانسیں اس کے چہرے سے ٹکرا رہی تھیں جس سے امبر کے ہیجان میں اضافہ ھو رہا تھا جس کا ثبوت اس کی بانہوں کی میری کمر کے گرد بڑھتی ہوئی سختی تھی امبر مجھ کو اپنے اندر سمو لینے کی کوشش کر رہی تھی اس دوران دوبارہ سے میرے لن میں سختی آ گئی تھی اور میرا لن بالکل سیدھا اس کی ٹانگوں سے ٹکرا رہا تھا امبر نے میرا لن اپنی ٹانگوں کے درمیان لے لیا اور اپنے پٹوں سے مسلنے لگی – امبر دوبارہ سے بہت گرم ھو چکی تھی ، اس نے مجھے چھوڑا اور اٹھ کر بیٹھ گئی اور میرے لن کو ہاتھوں میں کے کر اس کی مٹھ مارنے لگی امبر نے اپنی شلوار سائیڈ سے اٹھائی اور اس سے میرا لن صاف کیا اور اس پر کس کرنے لگی ، پہلی چدائی اور اب کی چدائی میں امبر کے رسپانس میں بہت تبدیلی آ چکی تھی اب وہ فل انجواۓ کر رہی تھی
کس کرتے کرتے امبر نے میرا لن اپنے منہ میں لے لیا اور اس کو چوسنے لگی
اف . . . . . . کیسے بیان کروں اس وقت کو . . . جب وہ میرے لن کو منہ میں لے کر چوس رہی تھی اور کبھی اپنی زبان اس کے اردگرد گھما رہی تھی ، اس وقت مزے کی جس کفیت میں گزر رہا تھا اس کو بیان کرنے کے لئیے میرے پاس لفظ نہیں ہیں اب بھی وہ وقت یاد آتا ہے تو اس لمحے کی ایک ایک جزئیات ذھن میں آ جاتی ہیں اور میرا لن ایسے کھڑا ھو جاتا ہے جیسے اس وقت امبر کے چوپے کے وقت کھڑا تھا ،
وہ بہت مست ھو کر چوپا لگا رہی تھی اور اس کے منہ کی گرمی مجھے پھدی سے زیادہ مزا دے رہی تھی میں نے بھی جوش میں آ کر اس کے منہ میں گھسے مطلب کے اس کے منہ میں اپنا لن آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا ، کچھ اس کے منہ کی گرمی اور کچھ میں جوش میں تھا اسلئے میں فارغ ہونے کے قریب پہنچ گیا اور لن کو تیز تیز آگے پیچھے کرنے لگا اور جب میرے لن سے پانی نکلنے لگا تو میں نے اپنا لن باہر نکال لیا اور اس دوران میرے لن سے منی کی پچکاری نکلی اور سیدھا اس کی گردن سے ٹکرائی امبر ایک دم پیچھے ہٹی اور باقی کی منی زمین پر گری
امبر نے فوری بیڈ شیٹ سے اپنی گردن صاف کی اور کہنے لگی بتا نہیں سکتے تھے
میں نے کہا ،
میری جان مزے میں کہاں پتا چلتا ہے
اور تم اتنی مست ھو کر لن چوس رہی تھیں کہ منہ سے نکال کر تمہارا مزا خراب کرنے کو دل ہی نہیں کیا ،
امبر یہ بات سن کر تھوڑا مسکرائی اور کہنے لگی میں ذرا فریش ھو آؤں ، میں نے کہا کہ اکٹھے فریش ہوتے ہیں لیکن امبر نے کہا
نہیں مجھے پتا ہے تم نے وہاں ہی شروع ھو جانا ہے اب میرے پاس ٹائم نہیں ہے شام ھو چکی ہے ابھی مجھے کھانا بھی بنانا ہے آپ میرے فریش ہونے کا ویٹ کرو پھر آپ ھو جانا اور وہ یہ کہتے ہوئے واش روم میں چلی گئی میں وہیں بیٹھ گیا اور ٹی وی دیکھنے لگا .
میں نے کپڑے نہیں پہنے ہوئے تھے امبر نہا کر باہر آئی اور مجھے کہنے لگی کہ ابھی تک ننگے ہی بیٹھے ھو ؟ کپڑے کیوں نہیں پہنے ؟ میں نے کہا کہ میں ساتھ میں کپڑے نہیں لایا اور ابھی میں نہایا نہیں ھوں ، نہا کر پہنوں گا ،
میں اٹھا اور واش روم کی طرف چل دیا ، امبر کی نظر میرے لن پر پڑی اور وہ مسکرانے لگی اور کہنے لگی
اب دیکھو کیسے لٹکا ہوا ہے وقت پر تو شیر کی طرح کھڑا ھو جاتا ہے
“بھوکی شیرنی کو دیکھ کر اس پر بہار آ جاتی ہے ” اور یہ کہتے ہوئے میری نظریں اس کی پھدی کی طرف تھیں اور میں واش روم میں داخل ھو گیا ،
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Post a Comment

3 Comments

  1. Any house wife in lahore friend ship with me har qisam k raz k sath azmaesh shart hy plz contect 03234505444 sir lahore housewife

    ReplyDelete
  2. Hy I'm wasi from rwp any girl want phone sex Calme at my number 03157583076

    ReplyDelete
  3. Hy I'm wasi from rwp any girl want phone sex Calme at my number 03157583076

    ReplyDelete