Desi Urdu Hindi Kahani Chudai ki Kahani Part 8 بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 8

Desi Urdu Hindi Kahani Chudai ki Kahani Part 8 بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 8

Desi Urdu Hindi Kahani Chudai ki Kahani Part 8 بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 8
Desi Urdu Hindi Kahani Chudai ki Kahani Part 8 بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 8

بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 8
انیلہ کے اس طرح ملنے سے انکار پر میں پریشان تو تھا لیکن اتنا زیادہ نہیں کیونکہ میں اس کے حسین اور گداذ جسم کی گولائیوں سے کھیل اور نشیب و فراز سے واقف ہو چکا تھااسلئے میں زیادہ ٹینشن میں نہیں تھا –

اس وقت امبر کا شوہر گھر پر تھا اور انیلہ بات نہیںکر رہی تھی میں اب ان دونوں کی طرف سے رابطے کا منتظر تھا کہ کب مجھ سے دوبارہ رابطہ کرتیں ہیں،امبر کی طرف سے تو میں مطمئین تھا کہ وہ صبح اپنے شوہر کے آفس جانے کے بعد مجھ سے رابطہ کرے گی لیکن انیلہ کا کوئی پتا نہیں تھا –
انیلہ کے اس طرز عمل کے بعد کہ اس نے دوبارہ میری کال اٹینڈ نہیں کی اور نہ ہی میرے میسج کا رپلائی کیا تھا میں نے اس سے ناراض ہونے کا فیصلہ کیا اور اس سے دوبارہ خود رابطہ نہ کرنے کی ٹھان لی ، یہ ناراضگی دل سے نہیں بس اوپر اوپر سے تھی دل سے تو میں اس کی طرف سے رابطے کا منتظر تھا- صبح میں نے امبر کو گڈ مارننگ کا میسج کیا،
اس کی طرف سے رپلائی آنے اور کنفرم ہونے کے بعد کہ اس کا شوہر آفس چلا گیا ھے میں نے اسے کال کی ، اس سے روٹین کی عام باتیں ہوئیں جن میں اس کی تعریف اور جنسی جذبات سے لبریز باتیں بھی تھیں اور تھوڑی بہت چوما چاٹی بھی تھی جس میں پہل ہمیشہ میں کرتا تھا فون پر – جنسی چھیڑ چھاڑ اس لئے بھی ضروری سمجھتا ھوں کہ اس سے عورت کے جذبات میں ھلچل مچی رہتی ھے اور اس کے جذبات کی یہی ہلچل یعنی کہ آگ اسے ملنے پر اکساتی ھے – امبر سے بات کرنے کے بعد میرا دل چاہا کہ انیلہ کو کال کروں لیکن پھر رک گیا اور دوبارہ اس کی طرف سے پہل کے فیصلے پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کیا –
اگر مجھے امبر کا آسرا نہ ہوتا تو شاید میں اپنے فیصلے پر قائم نہ رہ پاتا ویسے بھی میں لڑکیوں سے برابری کی سطح پر دوستی کرتا تھا کیونکہ جس طرح لڑکوں کو پھدی درکار ہوتی ھے اسی طرح لڑکیوں کو بھی لن چاہیئے ہوتا ھے اور اگر کوئی لڑکی یہ سمجھے کہ میرے ساتھ سونے کی پھدی ھے یا میرے ساتھ انوکھی پھدی لگی ھے جو کسی اور کے ساتھ نہیں ھے تو میں ایسی لڑکیوں سے کوسوں دور بھاگتا ھوں کیونکہ ایسی لڑکیاں مغرور ہوتی ہیں ،
مغروریت اور لطیف جذبات اکھٹے نہیں ہو سکتے – اور ایسی لڑکیاں سیکس میں مزا بھی زیادہ نہیں دیتیں لیکن انیلہ مغرور نہیں تھی –
انیلہ کی طرف سے مجھے بہت زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا ، دوپہر کے وقت میں ایک انٹرنیٹ کیفے جو ہمارے علاقے میں نیا کھلا تھا پر بیٹھا لن ہاتھ میں لئے ایک ٹرپل ایکس مووی دیکھ رھا تھا جس میں لڑکی کی شکل پاکستانی فلم سٹار ثنا سے ملتی تھی کہ اس دوران انیلہ کی کال آئی تو میں بہت خوش ہوا لیکن میں نے بزیbusy کر دیا میں ذرا اپنی ناراضگی ظاہر کرنا چاہتا تھا ویسے میں دل سے ناراض نہیں تھا اس نے دوبارہ کال کی تو میں نے پھر بزیbusy کر دیا میں ذرا اس کی تڑپ دیکھنا چاہتا تھا اس نے جب تیسری دفعہ کال کی تو میں نے رسیو recieve کی تو اس نے کہا کہ آپ میری کال اٹینڈ کیوں نہیں کر رہے تھے ؟تو میں پرانا گھسا پٹا ڈائیلاگ مارا ،
“آپ کو کیا لگے ؟ میں مروں یا جئوں “-
اس نے مسکراتے ہوئے کہا اچھا تو کل والی بات سے ناراض ہو ؟
میں خاموش رھا تو اس نے خود ہی وضاحت شروع کر دی کہ کل شام سے تھوڑا پہلے مہمان آ گئے تھے اور رات رک گئے تھے جس وجہ سے آپ سے نہیں مل سکی رات کو –
میں نے کہا کہ بندہ میسج کا رپلائی تو کر سکتا ھے نہ ؟
انیلہ نے مذاق کرتے ہوئے کہا- “اگر بندہ مصروف ہو اور پاس میں کوئی اور بھی ہو جس کے سامنے بات نہ کی جاسکتی ہو تو بندہ کیا کرے “؟
ہماری ایسے ہی باتوں باتوں میں بات ہونے لگی اور رات ملنے کا ٹائم بن گیا- میں نے رات دس بجے انیلہ کے گھر اس سے ملنے جانا تھا
، میں نیٹ کیفے سے واپس گھر آ گیا اور اب مجھے رات کا انتظار تھا مجھے آج دوسری دفعہ انیلہ کے گھر خود کو رسک میں ڈال کر جانا تھا اور اس کی پھدی اور اپنے لن کا ملن کروانا تھا پھدی کو لن کی چاہت نے ہر خطرے سے بے نیاز کر دیا تھا تو لن کہاں خطرے سے ڈرنے والا تھا اس لن پھدی کے کھیل کی وجہ سے میں اور انیلہ بدنامی کا تمغہ اپنے سینے پر سجانے کا خطرہ مول لے رہے تھے پکڑے جانے کی صورت میں بدنامی کا تاج پہنایا جانا تھا- اس کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد میں رات دس بجے سے پہلے کسی کی نظروں میں آئے بغیر انیلہ کے گھر میں داخل ہو چکا تھا اور انیلہ مجھے لے کر اپنے کمرے میں چلی گئی اس کا کمرہ اس دن کی طرح ٹپ ٹاپ تھا ، اب جب کہ میں اس سے پہلے سیکس کر چکا تھا اسلئے مجھ میں پہلے کی طرح جھجک نہیں تھی میں نے کمرے میں جاتے ہی انیلہ کو پکڑ لیا اور اس کو اپنے سینے سے لگا لیا اور اس کی گردن اور چہرے پر کس کرنے لگا ، انیلہ اپنے جسم کو میرے جسم کے ساتھ چمٹا رہی تھی میں نے انیلہ کی گردن پر ہلکا ہلکا کاٹنا شروع کر دیا اور جب تھوڑا زور سے کاٹتا تو اس کے منہ سے لذت سے بھرپور سسکاری نکلتی ایسے ہی چوما چاٹی کرتا ہوا میں اس کے پیچھے آ گیا اور اپنے مخصوص انداز میں اس کی چھاتیاں پکڑ لیں اور ان کو مسلنے لگا اور ساتھ میں اس کی گردن کے پچھلے حصے پر کس کرنے لگا ، میرا عضو تناسل ایک دم سیدھا اس کی پھدی کے سوراخ میں گھسنے کے لئے بالکل تیار تھا یعنی کہ فل تناؤ کی حالت میں آ چکا تھا ، اب میں نے اس کو وہیں جھکا لیا اور اس کی شلوار مکمل نہیں اتاری اور اس کو تھوڑا نیچے کیا جس سے صرف اس کی گانڈ ہی ننگی ہوئی تھی اور اس کے بھاری چوتڑ باہر کو نکل آئے تھے میں نے اپنا ازاربند کھولا اور میری شلوار میرے پیروں میں گر گئی میں نے اپنے دونوں ہاتھ اس کے چوتڑوں سے نیچے اس کی پھدی پر لے گیا اور اس کی پھدی کے لپس کو انگلیوں سے ہٹایا اور اس کے سوراخ پر اپنا عضو تناسل رکھا اور ایک تیز جھٹکے سے سارا l اس کی پھدی میں گھسا دیا ، اس کی پھدی گیلی تھی اسلئے بغیر کسی بریک کے میرا لن جڑ تک اس کی پھدی کی گہرائیوں میں غائب ہو گیا تھا اور انیلہ کے منہ سے صرف ایک لفظ اف ………… نکلا تھا اور وہ تھوڑا مزید جھک گئی تاکہ لن آسانی سے پھدی کی سیر کر سکے ، ویسے یہ سٹائل انسانوں والا تو نہیں لیکن انسانوں کا پسندیدہ سٹائل ھے ، اور پھر میں نے اسی سٹائل میں اپنے لن کو آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا جس سے انیلہ کے جسم میں آگ بڑھکنے لگی اور میرے جھٹکوں سے اس آگ میں تیزی آتی گئی اور آگ کی تپش سے اس کے منہ سے آہ . . . . . . . آہ . . . . . . . اف ف . . . . آہ . . . . آہ . . . . ای . . . . سی . . . . . اف . . . . آہ . . . . . جیسی آوازیں نکلنے لگیں جسے سن کر میرے جھٹکوں میں تیزی آ گئی – اس کی آگ میں تیزی بڑھ رہی تھی اور جب اس کی آگ آسمانوں کو چھونے لگی تو میرے لن سے پانی کی پھوار نکلی جس نے اس کی آگ کو ایک دم ٹھنڈا کر دیا انیلہ اور میں ڈسچادج ہو چکے تھے
انیلہ کے کمرے میں جاتے ہی میں نے اس کو دبوچ لیا تھا اور وہیں اس کی مکمل شلوار اتارے بنا اس کی پھدی کی آگ بجھا دی تھی لیکن یہ آگ ایسی آگ ھے جو زیادہ دیر ٹھنڈی نہیں رہتی اور تھوڑی دیر بعد دوبارہ بھڑکنا شروع ہو جاتی ھے – انیلہ نے شلوار اوپر کی اور میرے ساتھ جپھی ڈالی اور میرے ہونٹوں کو چوم کر مجھ سے الگ ہو گئی –
اس نے فریج سے مرنڈا کی ایک لیٹر والی بوتل نکالی اور دو گلاس لئے اور میرے پاس بیڈ پر آ گئی میں اس دوران بیڈ پر بیٹھ چکا تھا اس نے دونوں گلاس بھرے ایک میری طرف بڑھایا اور دوسرا خود تھام لیا اور مجھ سے کہنے لگی کہ تم سے صبر نہیں ہو سکتا تھا ، آتے ہی دبوچ لیا ؟
کیا آپ کو برا لگا ؟
میں نے اس سے پوچھا تو اس نے مسکراتے ہوئے نفی میں سر ہلایا- میں نے اس کو مسکہ لگایا اور کہا کہ تم ہو ہی اتنی حسین کہ دیکھتے ہی میرا خود پر اختیار ختم ہو گیا تھا اور میں نے تمہیں بے اختیار بانہوں میں بھر لیا انیلہ تم پرستان کی ملکہ ہو ، اس دنیا کی سب سے حسین اور خوبصورت لڑکی تم ہو، تمہارا یہ سراپا میرے دل کی ڈھڑکنوں میں طلاطم برپا کر دیتا ھے
انیلہ ” آئی لو یو”اور یہ کہتے ہوئے میں نے گلاس ایک طرف رکھا اور اسے دوبارہ سے اپنی طرف کھینچ لیا اس کے گلاس سے بوتل چھلکی اور بیڈ گیلا ہو گیا میں نے اس کے ہاتھ سے بھی گلاس لے کر ایک طرف رکھ دیا اور اس کو بانہوں میں بھر لیا ، میں نے اس کی تعریف میں جو کلمات کہے تھے اس سے وہ مسحور ہو گئی تھی اور اس کے چہرے کی چمک بڑھ گئی تھی اور اس کے چہرے پر لالی آ گئی تھی میں نے اس کے لال ہوتے ہوئے چہرے کو چومنا شروع کر دیا اپنی تعریف کے زیراثر اس کی طرف سے بھرپور رسپانس تھا ، اس نے بھی مجھے چومنا شروع کر دیا تھا اب ہم ایک دوسرے کو ایسے چوم رہے تھے جیسے ہمیں ایکدوسرے کو چومنے کے علاوہ کوئی کام نہ ہو – اس کے ہونٹ ربڑ کی طرح سوفٹ تھے میں اس کے دنوں ہونٹ اکھٹے اپنے ہونٹوں میں لے کر چومتا اور اس کے ہونٹوں پر زبان بھی ٹچ کرتا اور وہ میرا نیچے والا ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے کر چوستی اور اپنی زبان بھی میرے منہ میں کر کے گول گول گھماتی جس سے ہم دونوں کو بہت مزا آ رھا تھا تقریبا چار پانچ منٹ ایسے چومنے سے میرا عضو تناسل کھڑی حالت میں آ چکا تھا اب میں نے اسے چومنے کے دوران اپنا ایک ہاتھ اس کی چھاتی پر لے گیا اور اس کی بھاری چھاتیوں پر باری باری ہاتھ پھیرنے لگا اور انہیں دبانے لگا جس سے انیلہ اور بھی مست ہو گئی اور خود کو مجھ میں سمونے کی کوشش کرنے لگی اور اپنے جسم کو میرے جسم سے ملا کر یکجا ہونے کی کوشش کرنے لگی وہ بہت زیادہ گرم ہو چکی تھی ، میں نے اس کو کپڑوں سے آزاد کرنے کے لئے سب سے پہلے اس کی قمیض اتاری اس کے بھاری ممے ایک دم میرے سامنے آ گئے اس نے برا bra نہیں پہنی ہوئی تھی میں نے اس کی توانا چھاتیاں ہاتھوں میں تھامی اور تھوڑا بہت ان سے کھیلنے کے بعد ان کو سیدھا منہ میں لے لیا اس کے کھڑے نپلز کو دانتوں سے ہلکا سا کاٹا تو سی . . . . . کی آواز انیلہ کے منہ سے نکلی ، میں نے انیلہ کے نپلز کو ہونٹوں سے پکڑ کر اوپر کھینچتا اور پھر چھوڑ دیتا جب میں اوپر کی طرف کھینچتا تو انیلہ کے منہ سے ایک لذت بھری سسکاری . . . نکلتی میرے اس فعل سے انیلہ کو بہت زیادہ لطف آ رھا تھا لیکن میرا عضو تناسل مکمل تن چکا تھا اسلئے میں نے فوری انیلہ کی شلوار بھی اتار دی اور اس کو بیڈ پر گرا لیااس کو ٹانگوں سے پکڑ کر اپنی طرف سیدھا کیا ، میں بیڈ سے نیچے ہی کھڑا تھا اور میرا عضو تناسل ایک ایسے پہلوان کی طرح تن کر کھڑا تھا جسے یقین ہو کہ وہ مدمقابل کو زیر کر لے گا ، انیلہ کو کھینچ کر بیڈ کی نکڑ پر کیا ، اس کی گانڈ بیڈ کے کنارے پر آ گئی اور میں نے اس کی ٹانگیں سائڈوں پر پھیلائیں اور انیلہ کی ٹانگوں کے بیچ آ گیا اب اس کی بالوں سے عاری پھدی اور میرے عضوتناسل کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں تھی ، میں نے اپنا عضوتناسل اس کی پھدی کے لپس پر رکھا اور اپنے عضوتناسل کا پھن یعنی لن کا ٹوپا اس کے لپس کے درمیان اوپر نیچے کرنے لگا جس سے انیلہ کے جسم میں بے چینی کی لہریں ڈورنے لگیں جس کا اظہار اس کے چہرے سے ہو رھا تھا میں نے اس کو مزید تڑپانا مناسب نہ سمجھا اور اپنا ٹوپا اس کے سوراخ پر رکھا اور ہلکا سا جھٹکا دیا اس کے منہ سے آہ . . . نکلی ، صرف لن کا ٹوپا ہی اندر گیا تھا میں نے جان بوجھ کر صرف ٹوپا اندر کیا تھا میں نے دو تین بار عضوتناسل کا اگلا حصہ اندر باہر کرنے کے بعد ایک زوردار جھٹکا مارا جس سے میرا سارا عضوتناسل جڑ تک اس کی پھدی کی گہرائیوں میں اتر گیاعر. .فا. . ن آہستہ کرو انیلہ کے منہ سے بےساختہ نکلا ، میں نے کوئی جواب دئیے بغیر اپنے عضوتناسل کو اس کی پھدی کے آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا اس کی پھدی میں چکناہٹ تو اس کے گرم ہونے پر آ ہی گئی تھی اسلئے میرا عضوتناسل اس کی پھدی میں بڑی روانی سے جا رہا تھا اور اس کی پھدی کی گرمی میں اپنے لن پر واضح محسوس کر رھا تھا جس سے مجھے حرکت کرنے میں لطف محسوس ہو رھا تھا اور میں تواتر سے جھٹکے مار رہا تھا
“دے جھٹکے پہ جھٹکا”
ان جھٹکوں کے باعث انیلہ کے منہ سے اف . . . آہ . . آہ . . . ہائے . . . . آہ . . . . او . . . . اف . . . آہ . . آہ . . . . کی صورت میں لذت آمیز سسکاریاں نکل رہی تھیں اور وہ بہت مزے میں تھی جب میں زوردار جھٹکے سے لن اس کے اندر کرتا تو اس کے سارے جسم کو ایک جھٹکا لگتا اور اس کی بھاری چھاتیاں بھی ساتھ ساتھ ہلکورے کھاتیں ، یہ ایک دلفریب منظر تھا اس کے ہلتے ممے دیکھ کر مجھے بہت مزا آ رہا تھا تقریبا چار پانچ منٹ بعد مجھے لگا میں ڈسچادج ہونے والا ھوں تو میں نے اپنی سپیڈ مزید تیز کر دی ، اسی دوران انیلہ کے جسم میں بھی سختی آنا شروع ہو گئی تھی
تیز جھٹکوں کے دوران میرے لن سے منی ایک دھار کی صورت میں اس کی گرم پھدی میں گری جس سے اس کی سسکاریوں میں تیزی آ گئی میں اس کے اندر ہی ڈسچادج ہو گیا تھا اور اس کی پھدی منی سے بھر چکی تھی اور اندر باہر کرنے سے میرا لن میری ہی منی سے لتھڑ گیا تھا،
اس کی سسکاریاں سن کر میں نے اپنی سپیڈ مزید تیز کر دی میں ڈسچادج ہونے کے باوجود لگا ہوا تھا کیونکہ لن میں ابھی تھوڑی بہت سختی باقی تھی منی سے تر پھدی میں جب لن جاتا تو پھدی سے گرپ گرپ کرچ کرچ جیسی آوازیں نکلتیں اور انیلہ کے منہ سے تیز سسکاریاں – چند سیکنڈ بعد انیلہ کا جسم تن گیا اور اس کے منہ سے وحشیانہ آواز نکلی اور اس کا جسم ایک دم اکڑنے کے بعد ڈھیلا پر گیا انیلہ بھی ڈسچادج ہو گئی تھی، اب کی بار انیلہ مجھ سے بعد فارغ ہوئی تھی اتنا شکر تھا کہ وہ میرے ڈسچادج ہونے کے فوری بعد ڈسچادج ہو گئی تھی ورنہ وہ ادھوری رہ جاتی اور مجھے تھوڑی بہت شرمندگی – اس رات ایک دفعہ میں نے مزید انیلہ کی پھدی کی گہرائیوں میں اپنا عضوتناسل اتارا اور اس کے پیاسے جسم کو سیراب کیا –
مجھے پیچھے سے کرنے کی عادت نہیں ھے لیکن تیسری دفعہ اس سے سیکس کے دوران پتا نہیں کیا میرے ذہن میں آیا کہ میں نے پیچھے کی ٹرائی کی ، جب میں نے اس کی گانڈ کے سوراخ پر اپنے لن کا دباؤ بڑھایا تو اس نے سختی سے انکار کر دیا اور پھر میں نے اس کی پھدی پر طبع آزمائی کی ، صبح ہونے سے پہلے میں انیلہ کے گھر سے بنا کسی کی نظروں میں آئے تین دفعہ اس کی پھدی لینے کے بعد کامیابی سے نکل آیا اور پہلی لوکل بس سے اپنے گھر پہنچ گیا –
ایسے ہی مزید چھ ماہ گزر گئے انیلہ اور امبر سے میرا ٹیلیفونک رابطہ رہا اور امبر سے ملنے کا موقع نہ ملا جبکہ انیلہ سے میں مزید چار دفعہ ملا ، انیلہ سے اتنی دفعہ ملنے کے بعد اس کا ڈر اب ختم ہو چکا تھا اب میں جس دن بھی انیلہ سے کہتا وہ تیار رہتی ملنے کے لئے ، لیکن میں اپنی فطری ڈر جو کہ غلط کام کرتے ہوئے ہمیشہ میرے آڑے آ جاتا تھا کی وجہ سے کم کم ہی اس کے ہاں جاتا تھا – انیلہ جب پہلی دفعہ مجھ سے ملنے آئی تھی اس کے ساتھ اس کی ایک آنٹی بھی تھی جسے وہ دربار پر چھوڑ کر آئی تھی انیلہ نے اسے اپنی رازداد بنا لیا تھا لیکن راتوں کو ملنے والے واقعات چھپا لئے تھے –
ایک دن انیلہ اپنی آنٹی کے ساتھ بازار آئی اور اس نے مجھے فون کیا اور کہا کہ ہم بازار ہیں اگر فری ہو تو آ جاؤ ، میں نے کہا ٹھیک ھے میں آدھے گھنٹے تک پہنچ رھا ھوں ، اور یہاں سے میری بدقسمتی کا آغاز ہوا –
انیلہ بازار آئی تھی اس نے مجھے فون کیا کہ میں بازار ھوں اگر فارغ ہو تو آ جاؤ ، میں نے آدھے گھنٹے میں آنے کا وعدہ کیا ، میں نے منہ ہاتھ دھویا اور بال بنا کر بازار روانہ ہو گیا ،بازار پہنچ کر میں نے اسے فون کیا اور پوچھا کہاں ہو ؟ تو اس نے مجھے صدر بازار کا بتایا میں صدر بازار پہنچ گیا وہاں جا کر میں نے انیلہ کو فون کیا تو انیلہ نے مجھے اپنی لوکیشن بتائی تو میں انیلہ کے پاس پہنچ گیا –
انیلہ نے گلابی رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور نقاب کیا ہوا تھا ،ساتھ میں اس کی آنٹی تھی جس کا نام پروین تھا ، پروین چالیس پنتالیس سال کی ایک قبول صورت عورت تھی، اس کا جسم سلم اور سمارٹ تھا رنگ سانولہ تھا اس کو دیکھ کر میرے ذہن میں اس کی چدائی کا خیال تک نہیں آیا عام حالات میں ملتی تو شاید میں اس پر ٹرائی مارتا لیکن انیلہ کے ہوتے ہوئے جب اس کی پھدی دسترس میں تھی میرے اندر پروین سے متعلق کوئی جنسی تحریک نہیں اٹھی –
دوپہر کا ایک بج رھا تھا اور لنچ ٹائم تھا تو میں نے ان سے کھانے کا پوچھا تو دونوں خاموش رہیں جس سے مجھے ان کی نیت کا اندازہ ہو گیا کہ کھانے کے لئے ہی مجھے بلایا گیا ھے ،
ایک گھریلو پیاسی لڑکی جو مجھ سے اپنی تشنہ خواہشات کی تکمیل کرواتی تھی کے لئے کھانے کا بل ادا کرنا میرے لئے کوئی بڑی بات نہیں تھی
میں نے ان کو خاموش دیکھ کر کہا آؤ کھانا کھاتے ہیں میں نے ان کو بائک پر بٹھایا اور ہوٹل کی طرف چل پڑا ، انیلہ میرے پیچھے بیٹھی تھی اس کا رائٹ بوب (boob) میرے جسم سے ٹچ ہو رھا تھا اور انیلہ بھی جان بوجھ کر اسے میرے جسم سے پریس کر رہی تھی اس کی نرم و گداذ چھاتی نے میرے جذبات میں آگ بھڑکا دی اور میرا عضو تناسل جاگ گیا تھا مجھے اس کے ایسا کرنے سے بہت مزا آ رھا تھا اور یہ مزا وہی سمجھ سکتے ہیں جنہوں نے کبھی اپنی گرل فرینڈ کے ہمراہ سفر کیا ہو ،جب لڑکی بائک پہ بیٹھ کر اپنے ممے آپ کے جسم سے چپکا دے تو دل چاہتا ھے کہ یہ سفر کبھی ختم نہ ہو لیکن یہ مزیدار سفر پانچ منٹ میں ہی ختم ہو گیا کیونکہ لاثانی ہوٹل پاس ہی میں تھا کھڑے لن کے ساتھ میں اندر گیا اور جا کر کیبن میں بیٹھ گئے ، میں نے چکن کڑاھی کا آرڈر دیا اور آرڈر کا انتظار کرنے لگے ، انیلہ نے کیبن میں آ کر نقاب الٹ دیا تھا اس نے ہونٹوں پر گہرے سرخ رنگ کی لپ سٹک لگا رکھی تھی اور ساتھ میں ہلکا پھلکا میک اپ بھی کیا ہوا تھا
وہ کافی پیاری لگ رہی تھی اس کے گہرے سرخ رسیلے ہونٹ دیکھ کر میرا دل اس کے ہونٹوں کو چومنے کو کر رہا تھا لیکن اس کی آنٹی وہاں موجود تھی جو کباب میں ہڈی بنی بیٹھی تھی ، میں نے ان سے حال چال پوچھا تو انیلہ نے کہا ہم ٹھیک ہیں آپ سناؤ ؟
میں نے کہا میں ٹھیک ھوں ، میں نے اور انیلہ نے باتیں کرنا شروع کر دیں اس کی آنٹی خاموش تھی جب میں اس کی طرف دیکھتا تو وہ مسکرا دیتی ، انیلہ نے تھوڑا بہت اپنی آنٹی کے متعلق بتایا کہ وہ خانیوال سے آئی ھے اور اس کی ساس سے کسی کام کے سلسلے میں ملنے آئی ھے ، باتوں کے دوران کھانا آ گیا اور ہم کھانے میں مشغول ہو گئے کھانا ختم کرنے کے بعد کولڈڈرنک منگوائی اور اسے ختم کرنے کے بعد ہم اٹھ کھڑے ہوئے ، میں نے انہیں بازار میں ایک جگہ اتار دیا اور وہاں سے وہ رکشہ میں سوار ہو کر اپنے گھر چلی گئیں، انیلہ کی آنٹی ساتھ تھی اسلئے سوائے چھاتی سے مزا لینے کے علاوہ میں کچھ نہ کر سکا –
‎امبر سے میری گپ شپ ہوتی رہتی تھی میں اسے ہمیشہ ملنے پر اکساتا رہتا تھا لیکن وہ ہمیشہ ٹال جاتی تھی ایسے ہی میں ایک دن اسے ملنے کا کہہ رھا تھا تو امبر نے کہا کہ میرا خاوند میٹنگ کے سلسلہ میں سوموار کو اسلام آباد جا رہا ھے، سوموار کو میں آپ سے ملوں گی ، یہ سن کر میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رھا اور میں نے فون پر امبر کی تین چار چومیاں (kiss) لے لیں ،
امبر نے مزید بتایا کہ سوموار کی صبح آٹھ بجے انھوں نے اسلام آباد پہنچنا ھے اور گھر سے دو بجے رات کے نکلیں گے ، دن میں کچھ رشتےدار آئیں گے اسلئے آپ مجھ سے ملنے کے لئے رات کے تین بجے آ سکتے ہیں اور صبح ہونے سے پہلے واپس جائیں گے میں نے اس کی یہ شرط مان لی اور سوموار کا انتظار کرنے لگا –
سوموار میں ابھی تین دن باقی تھی کیونکہ اس دن جمعرات تھی ، میں نے یہ تین دن بہت بےچینی میں گزارے کیونکہ میں اس سے دوبارہ ایک طویل عرصے کے بعد رات کی تنہائی میں ملنے والا تھا ہفتے کے دن اس نے مجھے بتایا کہ اتوار کی چھٹی کی وجہ سے میرے میاں گھر پر ہی ھوں گے اسلئے مجھے کال نہ کرنا جب وہ چلے جائیں گے میں آپ کو فون کر دوں گی ،
‎میاں کو بھیج کر یار سے ملاقات ؟ کتنا عجیب ھے نا ؟ لن تو میاں کے پاس بھی ھے تو پھر یار کے لن میں ایسی کیا خاص بات ہوتی ھے کہ عورت بیوفائی پر آمادہ ہو جاتی ھے ؟ کیا عورت کی سرشت میں بیوفائی پائی جاتی ھے یا کوئی تشنگی اسے بیوفائی پر اکساتی ھے ؟ کیا جنسی جذبہ اتنا طاقتور ہوتا ھے کہ عورت بیوفائی پر مجبور ہو جاتی ھے ؟ وہ اپنے باپ بھائی خاوند اور خاندان کی عزت کا بھی خیال نہیں کرتی- کہیں عورت کی بیوفائی میں مرد کا تو ہاتھ نہیں ؟ جنسی جذبات اتنے منہ زور کیوں ہوتے ہیں ؟
یہ ایسے سوالات ہیں جن کا جواب میرے پاس نہیں ھے ، اس وقت جب کہ امبر نے مجھے گھر بلایا تھا اس وقت میرے ذہن میں کسی سوال نے سر نہیں اٹھایا تھا اس وقت تو امبر کی ٹائٹ چوت حواس پر چھائی ہوئی تھی اس وقت اس کی نرم و گداذ چھاتیاں ذہن میں تھیں آج جب کہ میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ چکا ھوں تو ایسے الٹے سیدھے خیالات ذہن میں آ رہے ہیں جن کا اس کہانی سے بالکل بھی تعلق نہیں ھے لیکن آج پرانے واقعات لکھ رھا ھوں تو سوالات جنم لے رہے ہیں اور آپ کی بوریت میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں ، میں آپ کو مزید بور نہیں کروں گا اور کہانی کی طرف آتا ھوں –

Post a Comment

2 Comments