Desi Urdu Hindi Kahani Chudai ki Kahani Part 7 بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 7

Desi Urdu Hindi Kahani Chudai ki Kahani Part 7 بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 7

بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 7
اس نے میرے سر کو اور زور سے اپنے ممے کی طرف دبانا شروع کر دیا تیز سانسوں کے ساتھ اس کے منہ سے عجیب آوازیں نکلنے لگیں اور پھر ان آوازوں میں یک دم تیزی آ گئی اور پھر بتدریج کمی آ گئی انیلہ کا جوش کم ھو گیا وہ ڈسچادج ھو چکی تھی —
قارئین آپ نے دیکھا کہ سیکس کے لئے ترسی ہوئی عورت صرف کسنگ/فورپلے سے ہی ڈسچادج ھو جاتی ہے عام طور پر عورت کا ڈسچادج ہونا اس کے مطمئین ہونےکی نشانی ہے ، سیکس یہ نہیں کہ لن پھدی میں ڈالا چند جھٹکے اور فارغ ، سیکس نام ہے ذہنی سکون کا اور یہ سکون یکطرفہ نہیں ہونا چاہیے ، ایک کامیاب مرر ہمیشہ عورت کی جنسی خواہش کی تکمیل کے لئے سیکس کرتا ہے نا کہ اپنی غرض کے لئے – اس لئے جب بھی عورت کے پاس جاؤ تو وہ آپ کی مردانگی پر فخر کرے نا کہ آپ اپنی مردانگی پر –

واپس آتا ھوں کہانی کی طرف تو انیلہ کا بالائی جسم ننگا تھا اور ابھی تک اس نے شلوار پہنی ہوئی تھی جبکہ میں ابھی تک پورے کپڑوں میں تھا اور ہم ابھی صوفے پر ہی تھے انیلہ کے ڈسچادج ہونے پر میں انیلہ سے علیحدہ ھو گیا تھا اور اس کے چہرے کی طرف دیکھنے لگا تھا جہاں خوشی اور اطمینان کے رنگ بکھرے ہوئے تھے اور میرے اس طرح دیکھنے سے اس کے چہرے پر شرم کی سرخی پھیل گئی اور دوسری طرف دیکھنے لگی انیلہ کی اس ادا نے مجھے لوٹ لیا اور میں نے بے اختیار ھو کر اس کو اپنی بانہوں میں سمیٹ لیا اور اس کے چہرے اور گالوں کو چومنے لگا انیلہ خود کو میرے جسم سے چمٹا رہی تھی اس کا بالائی جسم کپڑوں کے بغیر تھا اسلئے میں نے بھی اپنی قمیض اور بنیان اتار دی اور اب میں نے انیلہ کو اپنی چھاتی سے لگایا اور اس کے نرم و نازک ممے (boobs) میرے جسم سے چپک گئے ، جیسے ہی اس کے ممے میرے جسم سے ٹچ ہوئے میرے جسم میں کرنٹ کی لہر ڈور گئی اور میں نے اس کو اپنی بانہوں میں سختی سے بھینچ لیا اور اس کے سر اور کانوں کو چومنے لگا اس کی کانوں کی لو کو دانتوں میں لے کر کاٹنے لگا جیسے ہی دانتوں سے دباؤ بڑھاتا وہ اپنے جسم کو میرے جسم میں زور سے سمونے کی کوشش کرتی –
میں بہت زیادہ گرم ھو چکا تھا اور میرا عضو تناسل مکمل تناؤ کی حالت میں آ چکا تھا میں پہلے بھی اس سے فورپلے کر چکا تھا اور ڈسچادج نہیں ہوا تھا اب میں اس سے جتنا زیادہ فورپلے مطلب کہ جنسی چھیڑ چھاڑ کرتا میرے فارغ ہونے میں اتنا ہی کم وقت لگنا تھا اس لئے میں نے زیادہ دیر کرنا مناسب نہ سمجھا اور اس کو بانہوں میں اٹھا کر بیڈ پر لے آیا اور اسکو بیڈ پر لٹا دیا پھر اس کے اوپر آ کر اس کے ہونٹوں کو چومنے لگا انیلہ کے ہاتھ میری گردن اور کمر پر تھے وہ میری گردن اور کمر کو سہلا رہی تھی میں نے اس کو چومنے کے دوران اپنا ایک ہاتھ اس کی شلوار کی طرف لے آیا اور شلوار کے اوپر سے ہی اس کی انہدام انہانی مطلب کے اس کی پھدی کو سہلانے لگا جس سے انیلہ اور مست ھو گئی اور سسکاریاں بھرنے لگی -انیلہ کی شلوار گیلی ھو چکی تھی اور وہ دوبارہ سے گرم ھو چکی تھی میں نے اس کی شلوار نیچے کی تو میری نظر اس کی پھدی پر پڑی
اف . . . کیا پھدی تھی اس کی – ایک دم تازہ شیود shaved ڈبل روٹی کی طرح پھولے ہوئے موٹے موٹے لپس اور آپس میں جڑے ہوئے ایک دلکش منظر پیش کر رہے تھے آج بھی وہ منظر یاد آتا ہے تو لن کھڑا ھو جاتا ہے – میں اس کی پھدی دیکھ کر جوش میں آ گیا اور میں نے کوئی لمحہ ضائع کیے بغیر اپنی شلوار اتاری اور اس کی ٹانگوں کے درمیان آ گیا اور اس کی ٹانگیں اپنی بانہوں میں لے کر اوپر اٹھائیں اور انیلہ کے اوپر آگیا اور اپنا لن اس کی پھدی کے لپس کے درمیان سیٹ کیا اور ایک تیز جھٹکے کے ساتھ سارا لن اس کی پھدی میں دھکیل دیا
اف . . . انیلہ کے منہ سے نکلا اور اس کی بانہوں کا گھیرا میرے جسم کے گرد تنگ ھو گیا میں نے لن پیچھے کیا اور پھر ایک زوردار جھٹکا مارا اب انیلہ کے منہ سے آہ . . . عرفان نکلا میں نے دو زوردار جھٹکوں کے بعد لن کو نارمل سپیڈ میں آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا اور ساتھ میں اس کے چہرے اور گردن پر کس کرنے لگا – اس کے منہ سے اب کسی قسم کی آواز نہیں نکل رہی تھی اور اس کی آنکھیں بند ھو گئی تھیں انیلہ آنکھیں بند کئے اپنی چدائی انجواۓ کر رہی تھی تھوڑی دیر بعد اس کے منہ سے ہلکی ہلکی آھیں نکلنا شروع ھو گئیں اور یہ آھیں آہستہ آہستہ سسکاریوں کی شکل میں بدل گئیں میں نے اب اپنی سپیڈ بڑھا دی تھی اب لن سپیڈ اور تیز جھٹکوں کے ساتھ انیلہ کی پھدی میں جا رہا تھا اور انیلہ کے منہ سے آہ . . . او . . . اف . . . . آہ . . . . آں . . آہ . . آہ . . اف جیسی آوازیں تواتر کے ساتھ نکلنا شروع ھو گئیں تھیں اور ساتھ ساتھ انیلہ نے نیچے سے ہلنا شروع کر دیا تھا میں جب اپنا لن اندر کرتا تو وہ نیچے سے اپنی گانڈ کو اوپر کرتی ایسے لگ رہا تھا کہ وہ لن کو جڑ تک اندر پہنچانا چاہتی ہے ، مجھے اب ایسا لگ رہا تھا کہ میں اب تھوڑی ہی دیر میں فارغ ھو جاؤں گا اس لئے میں نے فل جان سے جھٹکے مارنے شروع کر دئیے – پانچ چھ جھٹکوں کے بعد اس کا جسم اکڑنا شروع ھو گیا اور اس نے میری کمر کے گرد اپنی ٹانگوں کا شکنجہ کس لیا جس سے مجھے فل زور لگانے میں دقت محسوس ھو رہی تھی لیکن میں نے اپنا کام جاری رکھا اور مزید چند جھٹکوں کے بعد اپنا پانی اس کے اندر چھوڑ دیا
جیسے ہی میری گرم گرم منی اس کی پھدی میں گری اس کے منہ سے لمبی ہائے . . . نکلی اور اس کا شکنجہ مزید ٹائٹ ھو گیا اور پھر میرے آخری جھٹکوں کے ساتھ ہی اس کا شکنجہ ڈھیلا ھو گیا انیلہ میرے ساتھ ہی ڈسچادج ھو چکی تھی
میں اور انیلہ تقریبا اکٹھے ہی فارغ ہوئے تھے میں اس کے ساتھ ہی لیٹ گیا اس نے میرے سینے پر سر رکھا اور آنکھیں بند کر لیں – کافی دیر وہ ایسے ہی آنکھیں بند کیے لیٹی رہی پھر اس نے آنکھیں کھولیں اور بیڈ سے اترنے لگی ، میں نے اسے بازو سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا وہ دوبارہ سے میرے سینے پر تھی میں نے اسے اپنی بانہوں میں لے کر اس سے جپھی ڈال لی اور اس کی بیک کمر پر ہاتھ پھیرنے لگا اس نے اپنی چھاتیاں میرے سینے سے چمٹا لیں اور مجھ سے لپٹ گئی –
میں نے دوبارہ سے اس کو چومنا شروع کر دیا اس نے کوئی رسپانس نہ دیا اور نرمی سے خود کو چھڑا لیا اور کہنے لگی عرفان میں ابھی آئی، اس نے کپڑے نہیں پہنے ہوئے تھی وہ ننگی حالت میں تھی اس نے اپنی شلوار اٹھائی اور پہننے لگی تو میری نظر اس کی پھدی پر پڑی وہاں میری اور اس کی منی لگی صاف نظر آ رہی تھی میں نے اور اس نے ڈسچادج ہونے کے بعد منی صاف نہیں کی تھی،میرا لن بھی منی سے لتھڑا ہوا تھا انیلہ کپڑے پہن کر باہر نکل گئی
ایک انجان جگہ پر کسی کے گھر جا کر کسی لڑکی کو چودنا بڑے دل گردے کا کام ہوتا ھے میں پھدی کی لالچ میں انیلہ کے گھر آ تو گیا تھا اور پھدی پر ہاتھ مطلب کے لن بھی صاف کر لیا تھا لیکن جیسے ہی انیلہ کمرے سے باہر گئی میرے دل میں وسوسے سر اٹھانا شروع ہو گئے کہ انیلہ کسی کو لے آئے یا کسی کو بلا لے تو میرا کیا بنے گا پھر ذہن میں یہ سوچ آئی کہ اگر اس نے کسی کو بلانا ہی ہوتا تو وہ پھدی کیوں دیتی ، اصل بات یہ تھی کہ میں اندر سے ڈرا ہوا تھا لیکن ایسا کچھ نہ ہوا جیسا کہ میں سوچ رہا تھا یہ صرف میرا وھم تھا ، انیلہ واپس آ گئی اور اس کے ہاتھ میں ایک ڈونگہ تھا اس نے اسے بیڈ پر رکھا اور الماری سے دو پلیٹیں اور دو چمچے نکال کر لے آئی اور کہنے لگی کہ میں نے آپ کے لئے سپیشل گھیر بنائی ھے بس فریج میں رکھنا بھول گئی تھی کچن میں ہی رہ گئی تھی اس دوران اس نے دونوں پلیٹوں میں کھیر نکال لی، ایک پلیٹ مجھے دی اور دوسری خود کھانے لگی – میں اس وقت ننگا ہی تھا میں نے بیڈ شیٹ اپنی ٹانگوں پر پھیلا لی اور ایسے ہی کھانے لگا –
ڈیئر قارئین ! قسمت قسمت کی بات ھے کہ کسی کو پھدی بھی نہیں ملتی اور کسی کو پھدی کے ساتھ ساتھ کھیر بھی مل جاتی ھے – انیلہ نے کھیر میرے لئے سپیشل بنائی تھی اگر اس کی جگہ کوئی شہری ماڈرن لڑکی ہوتی تو وہ اتنی تگ و دو نہ کرتی اور اگر کچھ کرتی بھی تو بازاری کھانا منگواتی –
کھیر بہت مزیدار تھی میں نے کھیر کی بہت تعریف کی جیسے سن کر انیلہ بہت خوش ہوئی ، کھیر کھانے کے بعد انیلہ نے برتن اٹھائے اور واپس کچن میں رکھنے چلی گئی اس دوران میں اٹھا اور واش روم میں چلا گیا ، میں نے اپنا لن اچھی طرح دھویا اور واش روم سے باہر آیا تو انیلہ سامنے بیڈ پر بیٹھی تھی
میں بیڈ پر انیلہ کے ساتھ بیٹھ گیا اور اس سے باتیں کرنے لگا باتوں باتوں میں اس کے خاوند کے متعلق پوچھا کہ وہ کب سے باہر ھے تو انیلہ کہنے لگی کہ عرفان اس کا ذکر مت کرو اسے بس کمانے کی فکر ھے پیسہ ہی اس کے لئے سب کچھ ھے شادی کو دو سال ہو گئے ہیں لیکن وہ میرے ساتھ صرف پانچ ماہ رہا ھے – شادی سے پہلے پتا نہیں کیا کیا سپنے دیکھے تھے لیکن سب ادھورے رہ گئے ، عرفان میرے پاس سب کچھ ھے لیکن شوہر کی محبت نہیں اور میرے پاس سب کچھ ہوتے ہوئے کچھ بھی نہیں ھے – اسی وقت مجھے ایک گانا سمجھ آیا گانا کچھ یوں ھے
اک تو نہ ملا ، ساری دنیا ملے بھی تو کیا
‏‎ ‎ڈیئر قارئین ! شادی شدہ عورت بیوفائی کیوں کرتی ھے؟
اس کی ایک وجہ آپ کے سامنے ھے – آپ لوگوں سے گزارش ھے پیسہ کمانے کے لئے ملک سے باہر ضرور جائیں لیکن شادی سے پہلے- شادی کے دو ماہ یا تین ماہ بعد نئی نویلی دلہن کو چھوڑ کر جانا اس کے ساتھ زیادتی ھے ، ورنہ رات کے اندھیرے میں ایسے کام ہوتے رہیں گے جس کام کے لئے انیلہ نے عرفان کو بلایا تھا ، آج کے دور میں بہت کم لڑکیاں وفادار رہ پاتی ہیں اور جو بیوفائی کرتی ہیں ان کا بھی زیادہ قصور نہیں ہوتا ہمارے معاشرہ ہی ایسا ھے جہاں کوئی ایسی لڑکی دیکھی جس کا لن اس کے نزدیک نہیں تو دوسرے اپنا لن آگے کر دیتے ہیں ایسا سٹارٹ عام طور پر کزن لیتے ہیں پھر محلے دار یا ایسے لوگ جن کا گھر میں آنا جانا ہو لیکن چالاک لڑکیاں زیادہ تر کسی انجان لن کو ترجیح دیتی ہیں خاندان اور محلے میں سر نیچا نہیں ہونے دیتیں –
انیلہ کی گفتگو سے اس کی حسرت جھلک رہی تھی بیچاری کی حسرت کیا تھی اس کا شوہر اسے کے ساتھ ہو اور وہ اس کے سینے پر سر رکھ کر سو سکے، اس کا خاوند اس کے ہر دکھ درد میں اس کے ساتھ ہو، اور وہ اس کی بانہوں میں اپنی پریشانیاں دفن کر سکے- دوسری عورتوں کو اپنے خاوندوں کے ساتھ دیکھ کر اس کے دل میں کسک نہ اٹھے —
لیکن افسوس صد افسوس ! ایسی عورت کا استحصال ہو رہا ھے اور وہ بھی اس کے خاوند کے ہاتھوں زیادہ پیسوں کے حصول کے لئے ، کیا فائدہ ایسے پیسوں کا جو آپ کی دلہن دوسروں کے نیچے لے آئے ؟
جیسا کہ میں نے کہا کہ بہت کم لڑکیاں وفادار رہ پاتی ہیں لیکن ان کا معاشرے میں وجود ابھی بھی باقی ھے ایسی لڑکیاں جان تو دے سکتی ہیں لیکن عصمت نہیں، اس لئے باہر رہنے والے حضرات سے گزارش ھے کہ وہ یہ کہانی پڑھ کر اپنی نیک سیرت بیویوں پر شک کرنا نہ شروع کر دیں کیونکہ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں –
انیلہ کو اپنے خاوند کی کمی بہت محسوس ہو رہی تھی اور یہ کمی وہ مجھ سے پورا کر رہی تھی میں نے باتوں میں وقت ضائع کرنا مناسب نہ سمجھا اور اس کی جنسی ضرورت کی تکمیل کے لئے اس کے اوپر سوار ہو گیا اور اس کو وہیں بیڈ پر لٹا لیا اور اس کو چومنے لگا ، اس کے ہونٹوں ، گالوں، اور گردن پر اپنے ہونٹوں کے نشان ثبت کرنے لگا تھوڑی دیر بعد اس کے منہ سے ھلکی ھلکی سسکاریاں نکلنے لگیں ، میں جب گردن سے نیچے آیا تو اس نے قمیض پہنی ہوئی تھی میں خود تو ننگا تھا اسلئے میں نے اسے بھی ننگا کرنے میں دیر نہ کی اور اس کی قمیض شلوار اتار دی ، اب ہم دونوں دوبارہ سے ننگے تھے – اب میں سیدھا لیٹ گیا اور انیلہ کو موقع دیا کہ وہ اپنے دل کے ارمان اپنی مرضی سے نکال سکے ، میں نے اسے اپنے اوپر کھینچ لیا اور اس کے ممے ہاتھوں میں لے لئے ، انیلہ میرے اوپر سوار ہو گئی اور میرے ہونٹوں کو اپنے گلاب کی پتیوں جیسے نرم و ملائم ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگی ، جب آپ کسی لڑکی کے ہونٹ چوستے ہو تو مزا اور طرح کا ہوتا ھے اور جب کوئی لڑکی آپ کے ہونٹ چوستی ھے تو مزا دوبالا ہو جاتا ھے اس نے ہونٹوں کے بعد میرے گالوں کو چومنا شروع کر دیا گالوں کے بعد میری گردن اور پھر آہستہ آہستہ اس نے میرے سارے جسم کو چومنا شروع کر دیا -پیٹ اور پٹوں thigh پر زبان بھی پھیرنے لگی اور میرے جسم میں مزے کی لہریں ڈورنے لگی ،انیلہ بڑے جوش سے میرے سارے جسم پر کسنگ کر رہی تھی ، میں بڑا پرامید تھا کہ وہ میرے عضو تناسل پر بھی کس کرے گی اور اس کو منہ میں لے گی لیکن مجھے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا وہ میرے لن کے پاس سے کنی کترا کر پٹوں کی طرف نکل جاتی
میرا عضو تناسل انیلہ کی پرجوش کسنگ سے مکمل تناؤ کی حالت میں آ چکا تھا انیلہ نے کسنگ کے دوران میرے لن کو ہاتھ میں لے لیا اور اس کو آہستہ آہستہ سہلانے لگی ، سہلاتے سہلاتے اس نے عجیب حرکت کی اس نے اپنے ایک ہاتھ پر تھوک پھینکی اور تھوک والے ہاتھ سے مٹھ مارنے لگی اس نے اور تھوک سے میرے لن کو تر کیا اور اپنی ڈبل روٹی جیسی پھولی پھدی کو میرے لن پر ایڈجسٹ کیا اور اھستگی سے لن کو اپنی پھدی کے اندر لے لیا میرا لن سلپ مار کر اس کی پھدی کی گہرائیوں میں اتر گیا-
انیلہ آہستہ آہستہ اوپر نیچے ہو رہی تھی اور میرا لن بڑے آرام سے اس کی پھدی کے اندر باہر جا رھا تھا تھوڑی دیر ایسا کرنے کے بعد انیلہ میرے لن کو سارا اندر لینے کے بعد اپنی گانڈ کو گول گول گھومانے لگی اور اس کے منہ سے آہ. . . ، آہ . . . . . ، اف . . . آہ . . . .ای . .اں .. . اف جیسی آوازیں نکلنا شروع ہو گئیں وہ کبھی اپنی گانڈ کو اوپر لے جا کر تیز جھٹکے سے نیچے لاتی جس سے اس کے منہ سے ایک تیز سسکاری نکلتی اور پھر دوبارہ سے گول گول گھومانے لگتی اپنی گانڈ کو ، انیلہ فل مستی میں تھی انیلہ ایک ایسی عورت تھی جو مزا لینا بھی جانتی تھی اور مزا دینا بھی اور یہ کوالٹی بہت کم عورتوں میں پائی جاتی ھے-
میں بڑے مزے سے نیچے لیٹا ہوا تھا اور انیلہ مجھ سے بڑے چاؤ سے بڑے ارمان سے چدوا رہی تھی مجھے بہت مزا آ رہا تھا ایسے لگ رہا تھا وہ مجھے چود رہی ھے آہستہ آہستہ اس کی سپیڈ تیز ہو رہی تھی اور اس کے منہ سے نکلنے والی آہ . . . . آہ . . . آہ : . . . اف . . . آہ . . . آہ . . بھی ساتھ ساتھ اونچی ہو رہی تھی ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ اختتام کی طرف بڑھ رہی ہو میں نے بھی اس کی چھاتیوں کو کبھی نرمی سے تو کبھی سختی سے مسلنا شروع کر دیا انیلہ کی آوازیں اور سپیڈ لمحہ بہ لمحہ تیز ہوتی جا رہی تھی اور پھر یہ سپیڈ بتدریج آہستہ ہونے لگی اور اس کی پھدی نے پانی چھوڑ دیا تھا اس کی پھدی پانی پانی ہو چکی تھی اور اس کے پانی سے میرا لن گیلا ہو گیا تھا انیلہ فارغ ہو چکی تھی جبکہ میں ابھی فارغ نہیں ہوا تھا میں نے اس کو وہیں الٹا کیا اور اسی کی شلوار سے اس کی پھدی اور اپنا لن صاف کرنے کے بعد اس کی گانڈ کو اونچا کروا کر پیچھے سے اس کی پھدی میں اپنا لن داخل کیا اور دو تین منٹ کی زوردار چدائی کرنے کے بعد اس کے اندر ہی ڈسچادج ہو گیا –
میں امبر اور ملازمہ کے بعد انیلہ کو بھی چودنے میں کامیاب ہو چکا تھا
میں امبر کی کزن انیلہ کو بھی چودنے میں کامیاب ہو چکا تھا میں نے اس رات انیلہ سے تین بار سیکس کیا تھا اور صبح اذان سے پہلے میں اس کے گھر سےبا خیرو عافیت نکل آیا تھا اور پہلی لوکل بس کے ذریعے گھر پہنچ گیا تھا-
اب انیلہ اور امبر میری دسترس میں تھیں مجھے جب بھی موقع ملنا تھا میں نے اس سے فائدہ اٹھانے سے گریز نہیں کرنا تھا –
اب جو چیز میرے لئے مشکل کا باعث بن سکتی تھی وہ یہ تھی کہ دونوں سے ایک ہی وقت میں تعلقات چھپانا تھے انیلہ کو یہ باور کروانا تھا کہ میرے تمہارے علاوہ کسی اور سے تعلقات نہیں ہیں جبکہ امبر کو یہ باور کروانا کہ میں صرف تمہارا ھوں جو کہ ایک مشکل کام تھا-
انیلہ اور امبر اگر آپس میں رشتےدار نہ ہوتیں تو بھی اتنا زیادہ مسلئہ نہیں ہونا تھا لیکن میں اب دو کشتیوں کا سوار بن چکا تھا
میرا اصول تھا کہ ایک وقت میں صرف ایک لڑکی سے عشق لیکن جب کوئی لڑکی خود پھدی ہاتھ میں لے کر آئے تو پھر بندہ سارے اصول بھول جاتا ھے اور سر میں اصولوں کی جگہ پھدیاں گردش کرتی ہیں ، میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا امبر سے دوستی تھی ملازمہ اور انیلہ نے مجھے چدائی کی دعوت دی جسے میں رد نہیں کر سکا اور ان پھدیوں سے مستفید ہوا تھا اور مستقبل میں بھی ان سے استفادہ کرنے کی ٹھان لی تھی –
اگلے دن انیلہ کا فون آیا وہ بہت خوش تھی کہ کسی کو شک نہیں ہوا اور نیند کی گولیوں نے بھی کوئی سائڈ افیکٹ نہیں کیا ،
اس کی آواز میں رات کی ملاقات کے بعد ایک نرالی خوشی اور کھنک تھی اور اس خوشی کا باعث پتا نہیں میں تھا یا رات کی ملاقات؟ لیکن جو بھی تھا وہ بہت خوشگوار تھا، اس کے لئے بھی، اور میرے لئے بھی – لیکن میرا دل جانتا تھا کہ اس کی یہ خوشی حقیقی خوشی نہیں ، اس نے اپنے اندر کی آگ بجھانے کے لئے حالات سے سمجھوتا کیا تھا ، عورت یہ سب کرنے سے پہلے پتا نہیں کتنی بار اس بارے میں سوچتی ھے لیکن یہ آگ ہی ایسی ھے جو سب کچھ جلا کر بھسم کر دیتی ھے، چاھے وہ خاندان کی عزت ہو ،چاھے شوہر کا پیار ہو ،چاھے کسی بھائی کا مان ہو، چاھے باپ کی شفقت ہو، یہ آگ سب کچھ بھلا دیتی ھے کچھ نہیں چھوڑتی سب کچھ راکھ کر دیتی ھے اور اس آگ کے آگے عورت عام طور پر ہار جاتی ہیں انیلہ اور امبر بھی ہار چکیں تھیں
امبر اور انیلہ سے میری فون پر بات چیت اب روزانہ ہوتی تھی
امبر کا شوہر بھی واپس آ چکا تھا
26-01-2013, 06:08 AMIrfan1397
‎میں اس سے جب بھی دوبارہ ملنے کا اصرار کرتا تو وہ اپنے شوہر سے ڈر جاتی اور کسی مناسب وقت کا انتظار کرنے کا کہتی ساتھ میں ملنے کے لئے اپنی بےقراری بھی ظاہر کرتی لیکن ملنے پر آمادہ نہیں ہو رہی تھی امبر کے ذہن میں بس ایک ہی بات سمائی ہوئی تھی کہ اگر میرے شوہر نے مجھے آپ کے ساتھ پکڑ لیا تو میری شادی شدہ زندگی کا خاتمہ ہو جانا ھے ، جب اس کا شوہر چند دن کے لئے باہر گیا تھا تو وہ بہت بہادر بن گئی تھی لیکن اب وہ بہت ڈری ہوئی تھی
ایک دن میں نے اس سے کہا کہ پہلے تو تم نہیں ڈرتیں تھیں اور مجھے دو دن اپنے گھر بھی ٹھہرا لیا تھا اب اتنا کیوں ڈرتی ہو ؟
تو وہ کہنے لگی کہ اس وقت میرے میاں ہمیں اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ سکتے تھے اور وہ سنی سنائی بات پر یقین نہیں کرتے اس لئے مجھے کوئی ڈر نہیں تھا
عرفان تم موقع کا انتظار کرو اور جلد بازی سے کام نہ لو –
جب موقع آیا تو میں آپ کو بتا دوں گی اور پھر ہم ملیں گے – دوسری طرف انیلہ تھی جس سے ملنا بہت آسان تھا اس کو میں نے نیند کی گولیاں دی ہوئی تھیں اور جس رات چاہتا اس سے مل لیتا لیکن انیلہ کے گھر جا کر ملنا بہت رسکی تھا اور عام حالات میں میں یہ رسک لینے پر آمادہ نہیں تھا اسلئے پچھلے پندرہ دن سے میری دونوں میں سے کسی سے ملاقات نہیں ہوئی تھی حالانکہ انیلہ نے ایک دو دفعہ خود اشاروں میں ملنے کا کہا تھا لیکن میں ٹال گیا تھا-
پھر ایک دن مجھے میرے دوست سنیما لے گئے ان دنوں فلم ٹائی ٹینک کا بہت شہرہ تھا اس فلم میں کچھ نیوڈ nude سین بھی تھے ایک تو پینٹگ بک تھی جس میں نیوڈ پینٹگ تھیں اور ایک سین جب کیٹ ونسلٹ کی ننگی کی تصویر بنائی گئی تھی کو دیکھ کر میں بہت گرم ہو گیا تھا اور اس کو دیکھ کر انیلہ کا جسم میرے ذہن میں گردش کرنے لگا تھا ، دوستوں کے سامنے تو مٹھ نہیں مار سکتا تھا گھر آ کر ایک مٹھ ماری اور انیلہ کو فون کیا اور رات اس سے ملنے کا وعدہ لے لیا – ابھی دن کے تین بجے تھے اور مجھے رات کے دس بجے کا انتظار تھا بعض دفعہ انتظار کے بعد راحت ملتی ھے اور بعض دفعہ مایوسی – اس دن میرے حصے میں مایوسی ہی آئی اور میرا انتظار ادھورا ہی رہ گیا- انیلہ نے شام چھ بجے کے قریب فون کیا اور کہا کہ عرفان آج رات میں آپ سے نہیں مل سکتی اور کچھ کہے سنے بغیر فون بند کر لیا-
میں ایک دم حیران رہ گیا کہ اسے کیا ہو گیا ھے اور ملنے سے کیوں انکاری ھے میں نے کال بیک کی تو انیلہ نے بزیbusy کر دیامجھے اس انکار کی کوئی سمجھ نہیں آ رہی تھی اور میں پریشان ہو گیا ، پریشان ہونا بھی بنتا تھا کہ ہاتھ آنے والی پھدی پہنچ سے دور ہو گئی تھی ، میں نے ایک دو میسج بھی کئے لیکن کوئی رپلائی نہیں آیا –
جب وہ ملنے کو تیار تھی تو میں نے ٹال مٹول سے کام لیا تھا آج جب کہ میرا موڈ تھا پھدی لینے کا تو انیلہ نے ملنے کی آس جگا کر ملنے سے انکار کر دیا تھا- آج مجھے احساس ہو رہا تھا کہ جب میں نے انیلہ سے ملنے میں ٹال مٹول سے کام لیا تھا تو اس کی کیا فیلنگز feelings ہوئی ھوں گئی ، اب مجھے اس کے دوبارہ سے رابطہ کا انتظار کرنا تھا اب مجھے یہ اندازہ نہیں تھا کہ میرا انتظار کتنا طویل یا مختصر ہو گا‏‎.
*Dosto in links ko zaida se zaida share kro mazeed entertainment k liye*
*WhatsApp Group Link* 
👇👇👇👇👇
👇👇👇👇👇👇
 *Indian WhatsApp Group Links* 
👇👇👇👇👇👇👇
 *Pakistani Girls WhatsApp Group Links*
 👇👇👇👇👇👇👇
👇👇👇👇👇👇👇
👇👇👇👇👇👇👇
👇👇👇👇👇👇👇

Post a Comment

2 Comments