Desi Urdu Hindi Kahani Chudai Ki Kahani بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 6

Desi Urdu Hindi Kahani Chudai Ki Kahani بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 6

Desi Urdu Hindi Kahani Chudai Ki Kahani بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 6,urdu kahani, desi urdu kahani, Desi hindi Stories, bhabhi ki chudai, baray officer ki chudai ki kahani, chachi ki mast chudai, choot ki chudai, chudai ki kahani, Meri Chudai Ki Kahani, full urdu sexy kahani, desi sex ka maza,
Desi Urdu Hindi Kahani Chudai Ki Kahani بڑے افسر کی بیوی کی کہانی پارٹ نمبر 6

انیلہ نمکین حسن کی مالک اب کب میری دسترس میں آتی ہے مجھے اس کا انتظار تھا ، میں نے اپنی ساری توجہ انیلہ پر لگانے کا فیصلہ کر لیا تھا ، اس لئے میں نے صبح اٹھتے ہی انیلہ کو گڈ مارننگ کا میسج کیا ، اور دن دس بجے کے قریب اسے کال کی ، وہ گھر کے کام کاج سے تھوڑی دیر پہلے ہی فارغ ہوئی تھی، میں بھی فارغ تھا ہم نے دو اڑھائی گھنٹے بات کی ، جس میں زیادہ تر اس کے حسن کی تعریف اور اس کو ملنے پر اکسانے کی باتیں تھی ، اس نے ملنے پر رضامندی دے دی تھی اور دو دن بعد ملنے کا وعدہ کیا تھا ، میں بہت خوش تھا کہ دو دن بعد انیلہ میری بانہوں میں ھو گئی ،
شادی شدہ ایسی لڑکیاں جن کے خاوند آؤٹ اف کنٹری ھوں یا جن کے خاوندوں کو سیکس نہ کرنا آتا ھو سے سیکس کا ایک انوکھا ہی مزا ہوتا ہے ،
میرے خیال کے مطابق بیوی سے زیادہ گھریلو عورتیں جو اپنے خاوند کو چیٹ cheat کرتی ہیں سے سیکس کا زیادہ مزا آتا ہے بہت سے ممبرز میری اس بات سے اختلاف بھی کریں گے لیکن جس سوسائٹی میں ہم رہتے ہیں وہاں کی عورت /بیوی سیکس کو بہت زیادہ نہیں جانتی اور اس کے ذھن میں گناہ ثواب کا چکر بھی ہوتا ہے جبکہ باغی عورتوں میں یہ بات نہیں ہوتی اور وہ گھر سے آتی ہی چدنے کے لئے ہیں اور ذہنی طور پر سیکس کے ہر سٹائل کے لئے تیار ہوتی ہیں منہ میں کرنے اور ان کو گانڈ میں کرنے کے لئے آپ کو ٹینشن نہیں ہوتی اور آپ انھیں بے جھجک کہہ سکتے ہیں اور زیادہ تر مان بھی جاتی ہیں ان کاموں کے لئے ، جبکہ پتا نہیں کیوں بیوی سے ایسی بات کہنے کی جلد ہمت نہیں پڑتی–
انیلہ کا شباب سے بھرپور جسم جو کسی جوان مرر کی بانہوں میں آنے کے لئے تڑپ رہا تھا بس دو دن کی دوری پر تھا اور دو دن بعد میں اس کے جوان بدن سے اپنی ہوس کی آگ بجھانے والا تھا اور انیلہ کے بدن میں لگی آگ کو ٹھنڈا کرنے والا تھا ،
اگلے دن میں نے اسے دن کے وقت کال کی ، وہ بازار تھی اس لئے اس سے بات نہ ھو سکی ،
رات کے وقت انیلہ کی کال آئی اور سلام کے بعد مجھ سے پوچھنے لگی کہ عرفان تم مجھ سے کہاں ملو گے ؟
میں نے کہا کہ کسی ہوٹل میں ہی ملیں گے ،
ہوٹل کا سن کر اس نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عرفان میں آپ سے کسی ہوٹل میں نہیں مل سکتی ، ہوٹل ایک غیر محفوظ جگہ ہے ،میں ایسی جگہ پر ملنے کا رسک نہیں لوں گی ، مجھے اگر محلے کے کسی فرد نے دیکھ لیا کسی ایسی جگہ پر تو میرے لئے بہت زیادہ مسلئہ کھڑا ھو سکتا ہے ، اس لئے میں آپ سے کسی ہوٹل میں نہیں مل سکتی ، کوئی اور جگہ ڈھونڈو ،
میں نے امبر سے کہا کہ ہوٹل کے علاوہ تو میرے پاس ایسی کوئی جگہ نہیں ہے جہاں ہم کو تنہائی میسر آ سکے تو انیلہ کہنے لگی-
سوری عرفان ¡ میں آپ سے ہوٹل میں نہیں مل سکتی ، آپ پلیز مائنڈ مت کرنا ،
میں نے پوچھا کہ ہوٹل میں کیا پرابلم ہے ؟ تو اس نے کہا کہ ایک دفعہ ہمارے محلے کی ایک لڑکی جو میری سہیلی بھی ہے، اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ ہوٹل میں گئی تھی اور وہاں پولیس نے چھاپہ مارا تھا اور میری سہیلی اور اس کے بوائے فرینڈ سمیت دس لوگ گرفتار ہوئے تھے اور پولیس نے پانچوں لڑکیوں کو نہیں بخشا تھا اور دو پولیس والوں نے میری سہیلی کو بھی اپنی ہوس کا نشانہ بنایا تھا ، یہ تو خدا کا شکر ہے کہ اس کے بوائے فرینڈ نے بیس ہزار دے کر اپنی اور میری سہیلی کی جان بچا لی تھی یہ بات میری سہیلی کے گھر والوں کو پتا نہیں چلی تھی ورنہ پتا نہیں کیا ھونا تھا-
اس نے صرف مجھے ہی یہ بات بتائی تھی اور اس نے آئیندہ سے توبہ کر لی ہے کہ وہ کسی ہوٹل میں ڈیٹ پہ جائے .
وہی غلطی میں نہیں کروں گی ، میں تو شادی شدہ ھوں اگر ایسا کچھ ھو گیا تو مجھے کوئی موقع بھی نہیں ملنا اور وہاں(دبئی ) سے ڈائریکٹ طلاق کا پروانہ آنا ھے ،
انیلہ ہر بات جانتی تھی کہ اگر وہ پکڑی گئی تو اس کی ازدواجی زندگی کا اختتام ھو جانا ہے لیکن اس کے باوجود وہ ملنا چاہتی تھی ،
قارئین ! آپ نے کبھی سوچا کہ ہم جانتے بوجھتے بھی ایسا کام کر جاتے ہیں جس کا نتیجہ یقینی نقصان کی صورت میں نکلنا ہوتا ہے حالانکہ نتائج دیکھ کر ہمیں رک جانا چاہیئے لیکن نہیں – ایسا کیوں ہے ؟
جسم کی آگ ایسی آگ ہے جو مستقبل کے اندیشوں کو خاطر میں نہیں لاتی- اس لئے بہت سے خاندان اس آگ کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں اور ان کا شیرازہ بکھر چکا ہے – ایسا اس وقت ہوا ہے جب بنا سوچے سمجھے قدم اٹھایا گیا اور توقع کے برعکس کوئی واقعہ رونما ہوا جس نے گھر کی تارپود بکھیر دی –
انیلہ اپنے جسم کی آگ بھی بجھانا چاہتی تھی اور اپنے گھر کو بھی بکھرنے سے بچانا چاہتی تھی اسلئے وہ کسی محفوظ جگہ ملنا چاہتی تھی لیکن میرے پاس ایسی کوئی جگہ نہیں تھی جہاں میں انیلہ سے مل سکتا ، اس لئے میں نے انیلہ سے کہا ٹھیک ہے میں کسی اور محفوظ جگہ کا بندوبست کرتا ھوں میں آپ کو کل شام تک بتا دوں گا اور پرسوں ہم ملیں گے ، ملنے کا تو طے ھو چکا تھا اب اصل مسلئہ جگہ کا تھا، اس رات کال کے بعد میں جگہ کے لئے پریشان تھا پھدی ہاتھ میں ھو اور جگہ نہ ھو ، قسمت کی خرابی کے علاوہ کیا کہا جا سکتا ہے – خیر میں نے صبح جگہ کا بندوبست کرنا تھا اور اگلے دن انیلہ کے پر شباب جسم سے اپنے من کی پیاس بجھانا تھی اور انہی سوچوں میں گم سو گیا –
اگلی صبح میں نے اپنے ایسے دوستوں سے رابطہ کیا جو لڑکیوں سے فلرٹ کرتے تھے اور جگہ کے لئے پوچھا لیکن جگہ کا انتظام نہ ھو سکا –
دوپہر کو انیلہ کا فون آیا، حال احوال کے بعد پوچھنے لگی کہ عرفان پھر کل کہاں مل رہے ھو مجھ سے ؟ اس نے یہ بات مذاقیہ انداز میں کہی تھی تو میں نے بھی مذاق میں کہہ دیا کہ آپ کے گھر-
انیلہ نے بے ساختہ کہا کہ پھر تو رات کو ہی آ سکو گے میرے گھر – میں نے کہا ٹھیک ہے میں رات کو آ جاؤں گا ، انیلہ نے پوچھا کیا جگہ کا انتظام نہیں ہوا ؟
میں نے کہا کہ کوشش کی ہے لیکن جگہ کا ارینج arrange نہیں ھو سکا اس لئے میں رات کو آپ سے آپ کے گھر ملوں گا . انیلہ سوچ میں پڑ گئی اور کہنے لگی کہ رات کو میری ساس وغیرہ تو میرے ساتھ نہیں ہوتیں لیکن رات کو اگر کسی کی آنکھ کھل گئی تو مسلئہ ھو سکتا ہے ، میں نے فورا کہا کہ اس کا حل تو بہت آسان ہے ، نیند کی دوائی – انیلہ نے کہا وہ تو نقصان دہ ھو سکتی ہے تو میں نے کہا کہ آپ ایک گولی چائے میں ملا دینا لیکن اس سے پہلے اپنے لئے چائے کا کپ نکال لینا اس سے نیند صرف گہری ھو گئی اور کوئی پرابلم بھی نہیں ھو گئی ، انیلہ کے انداز سے لگ رہا تھا کہ وہ مان گئی ہے لیکن ہچکچا رہی ہے میں نے اسے گھر پر ملنے کی افادیت بتائی اور اس سے زیادہ محفوظ جگہ کوئی اور نہیں پر قائل کر لیا ، اور اگلی رات میں نے انیلہ سے اس کے گھر ملنے جانا تھا ، نیند کی گولی میرے ذمہ تھی وہ میں نے انیلہ کو مہیا کرنا تھی تاکہ وہ اپنے گھر والوں کو گہری نیند سلا سکے –
ڈیئر قارئین ، ہارٹ اور دوسری خطرناک بیماریوں میں نیند کی گولی دینا بہت زیادہ نقصان دہ ھو سکتا ہے ایسے کافی کیس سامنے آئے ہیں جس میں نیند کی گولی دینے پر موت واقع ھو گئی تھی ، اس کے علاوہ اگر کوئی کسی نشہ آور چیز کا عادی ھو تو گولی اس پر اتنا اثر نہیں کرتی اسلئے اس کہانی سے متاثر ھو کر کسی کو نیند کی گولی دینے کی کوشش نہ ہی کریں تو بہتر ہے کیونکہ کہانی اور اصل زندگی میں بہت فرق ہوتا ہے ایسا کرنے سے کہیں اصل زندگی میں بہت بڑی مصیبت میں نہ پھنس جانا ،
ہمارے درمیان یہ طے ہوا تھا کہ ہم کل دوپہر بازار میں ملیں گے وہاں میں نے نیند کی گولیاں اس کے حوالے کرنا تھیں اور باقی کام انیلہ کا تھا ،
اگلے دن جب انیلہ بازار کے لئے نکلی تو اس کے ساتھ اس کی ہمسائی تھی ، نکلنے سے پہلے انیلہ نے مجھے بتا دیا تھا کہ عرفان مجھ سے ملنے یا شناسائی ظاہر کرنے کی کوشش نہ کرنا ، میں نے پوچھا کہ پھر میں نیند کی گولیاں آپ کے حوالے کیسے کروں گا ؟
انیلہ نے مجھے بتایا کہ کہ ٹھیک بارہ بجے آپ میڈیکل سٹور پر پہنچ جانا اور جیسے ہی میں وہاں پہنچوں آپ کاؤنٹر پر میرے ساتھ آ کر کھڑے ھو جانا اور گولیاں وہاں رکھ دینا میں اٹھا لوں گی میں اس کی تجویز سن کر یہ سوچنے لگا کہ انیلہ کافی ذھین ہے اور بہت اچھی پلانر planner ہے میں نے اس کی تجویز سے اتفاق کیا ٹھیک بارہ بجے اس کے بتائے ہوۓ میڈیکل سٹور پر پہنچ گیا ، تھوڑی دیر بعد انیلہ بھی سٹور پر پہنچ گئی اور کاؤنٹر پر کھڑی ھو کر اس نے وٹامن سی کی گولیوں کی ڈبی کا آرڈر دیا میں اس کے ساتھ جا کر کھڑا ھو گیا اور گولیاں اس کے سامنے کاؤنٹر پر رکھ دیں جس کو اس نے فوری اٹھا لیا ، میں نے سٹور سے ڈسپرین کی گولی لی اور گھر آ گیا-
آج رات انیلہ کی چدائی ہونے والی تھی اور اب مجھے رات کا انتظار تھا ،
آج رات میں انیلہ سے ملنے والا تھا اور انیلہ کے جسم سے اپنی ہوس کی آگ بجھانے والا تھا -لیکن میں یہ نہیں بھولا تھا کہ کسی لڑکی کے گھر جا کر ملنا بہت رسکی کام ہوتا ہے میں اگر انیلہ کے گھر سے اس کی چدائی کرنے کے بعد بنا کسی مشکل کے واپس آ جاتا تو یہ میرے لئے بہت اطمینان بخش بات ہوتی لیکن اگر میں پکڑا جاتا تو مجھے اس کی بہت بھاری قیمت ادا کرنا پڑ سکتی تھی – کسی کے گھر جا کر ملنا بہت زیادہ رسکیrisky کام ہوتا ہے ، پکڑے جانے کی صورت میں جان کا خطرہ اور خاندان میں بدنامی الگ سے – لیکن یہاں ایک اچھی بات یہ تھی کہ انیلہ کے گھر میں کوئی جوان مرر نہیں تھا جس کی غیرت سے مجھے ڈر لگتا مطلب یہ کہ اس کے بھائیوں اور خاوند کا کوئی ڈر نہیں تھا اس لئے میں نے بہت سوچ سمجھ کر یہ رسک لینے کا فیصلہ کیا تھا کہ اس کے گھر جا کر ملوں –
رسک لینے میں سب سے زیادہ عمل دخل انیلہ کے نمکین حسن اور پرشباب بدن کا تھا انیلہ کے بھاری مموں کو منہ میں لینے اور گداز جسم کو بانہوں میں لینے کے تصور سے ہی میرے جسم میں عجیب طرح کا نشہ چھا جاتا تھا ان دنوں انیلہ کے نمکین حسن کا نشہ سر چڑھ کر بول رہا تھا اسلئے میں خطرے کو خاطر میں نہیں لایا تھا اور رات انیلہ سے ملنے جا رہا تھا-
انیلہ نے شام کے وقت مجھے بتایا کہ آپ دس بجے آ جانا میں دروازہ کھلا رکھوں گی –
میں آپ سے موبائل پر بھی رابطہ رکھوں گی اگر کوئی مسلئہ ہوا تو میں آپ کو انفارم کر دوں گی ، میں نے او – کے- کہا اور رابطہ منقطع کر دیا –
انیلہ کا گھر سڑک کے بلکل پاس ہی تھا میں وہاں بائیک نہیں لے جا سکتا تھا کیونکہ پارکنگ کا بھی مسلئہ تھا اور اہم بات بائیک کسی کی نظروں میں بھی آ سکتی تھی اس لئے میں نو بجے کے قریب بس پر سوار ہوا اور انیلہ سے ملنے کے لئے روانہ ھو گیا –
میں جب بس میں سوار ہوا تو اس وقت انیلہ کا میسج آیا کہ میں نے چائے میں دو گولیاں ملا کر گھر والوں کو چائے پلا دی ہے آپ آ جاؤ – میں نے کہا کہ میں گھر سے نکل آیا ھوں اور بس آپ کے گھر پہنچنے میں دس منٹ لگیں گے ، جب گھر والے سو جائیں تو آپ مجھے بتا دینا میں آ جاؤں گا –
دس منٹ بعد انیلہ کا میسج آیا کہ تمام گھر والے سو گئے ہیں راستہ کلئیر ہے اب آپ آ سکتے ھو –
میں دس منٹ بعد انیلہ کے گھرکے نزدیکی سٹاپ پر اترا اور انیلہ کی گلی کی طرف چل دیا، میں جب گلی میں داخل ہوا تو گلی کی نکڑ پر تین لڑکے بیٹھے گپ لگا رہے تھے انہوں نے سرسری نظروں سے میری طرف دیکھا اور پھر دوبارہ سے گپ شپ میں مصروف ھو گئے – میں وہاں رکا نہیں اور سیدھا چلتا رہا اور انیلہ کے گھر کے سامنے سے گزر گیا – انیلہ کے گھر کے ساتھ سے ایک چھوٹی گلی نکلتی تھی میں پچھلی طرف سے اس کی چھوٹی گلی میں آیا اور اسے فون پر بتایا کہ میں آپ کے گھر داخل ہونے والا ھوں – گلی کی نکڑ سے میں نے جھانکا لڑکے ابھی بھی باتوں میں مصروف تھے میں دیوار کے ساتھ ساتھ چلتا ہوا انیلہ کے دروازے پر آیا اور آہستگی سے دروازہ کھول کر اندر داخل ھو گیا ویسے بھی انیلہ کے گھر کے سامنے زیادہ روشنی نہیں تھی اور لڑکوں کی نظر مجھ پر نہیں پڑی –
میں نے پہلا مرحلہ عبور کر لیا تھا اور کسی کی نظروں میں آئے بغیر انیلہ کے گھر میں داخل ھو چکا تھا-
جیسے ہی میں انیلہ کے گھر میں داخل ہوا میرے دل کی دھڑکنیں بہت تیز ھو گئیں تھیں میرا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا جیسے ابھی سینہ پھاڑ کر باہر آ جائے گا – دھڑکتے دل کے ساتھ میں نے سامنے دیکھا تو انیلہ صحن میں کھڑی میری ہی طرف دیکھ رہی تھی میں آگے بڑھا اور انیلہ کے قریب چلا گیا – میں نے محسوس کیا کہ انیلہ کی سانسیں بھی بہت تیز ھو رہی تھیں اور اس کا جسم ہولے ہولے کانپ رہا تھا انیلہ نے اپنی تیز سانسوں کے درمیان مجھ سے پوچھا کہ عرفان کیسے ھو ؟
میں نے کہا میں ٹھیک ھوں آپ سناؤ ؟
انیلہ نے کہا میں بھی ٹھیک ھوں – مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے –
اندر سے تو میں بھی ڈرا ہوا تھا اسلئے اس کی اس بات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا –
انیلہ دروازے کی طرف چل دی میں بھی انیلہ کے پیچھے تھا انیلہ نے دروازے کی کنڈی آہستگی سے لگا دی اور میرا ہاتھ پکڑ کر کمرے کی طرف چل دی –
انیلہ کے پیچھے پیچھے میں انیلہ کے کمرے میں داخل ھوا ، انیلہ رہنے والی تو گاؤں کی تھی لیکن اس کاکمرہ تو ایسے لگ رہا تھا جیسے کسی پوش ایریا میں رہنے والی کسی ماڈرن فیشن ایبل لڑکی کا ھو ، جدید فرنیچر سے آراستہ کمرہ خوبصورت سجاوٹ کے ساتھ میری نظروں میں اس سے پہلے نہیں گزرا تھا میں اس کا کمرا دیکھ کر حیران رہ گیا –
ایسی خوابگاہ تو فلموں میں بھی نظر نہیں آتی تھی میں کمرہ دیکھ کر انیلہ کی نفاست کاقائل ھو گیا تھا –
کمرہ سے نظر ہٹی تو میں نے انیلہ کی طرف دیکھا انیلہ نے ھلکے پیلے رنگ کی شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی اور گلے پر بہت خوبصورت کڑھائی ہوئی ہوئی تھی جو انیلہ کے جسم پر بہت جچ رہا تھاانیلہ ان کپڑوں میں بہت پیاری لگ رہی تھی – انیلہ نے پوچھا عرفان میرا کمرہ پسند آیا ؟
میں نے کہا جب کمرے والی اتنی خوبصورت ھو تو کمرہ کیسے خوبصورت نہیں ھو گا ، آپ کی طرح آپ کا کمرہ بھی بہت پیارا ہے – تعریف سن کر انیلہ کا چہرہ دمک اٹھا اور وہ کہنے لگی عرفان بیٹھو اور وہ یہ کہتے ہوئے فریج کی طرف بڑھی اور میں وہاں صوفے پر بیٹھ گیا – انیلہ کولڈ ڈرنک لے آئی اور سامنے ٹیبل پر رکھ کر میرے برابر بیٹھ گئی
میں انیلہ کی طرف والہانہ نظروں سے دیکھنے لگا ، میرے اس طرح اسے دیکھنے سے وہ شرما گئی اور اس کی گالوں پر شفق کی روشنی پھیل گئی ، سانولی لڑکی جب شرم سے سرخ ہوتی ہے تو بہت زیادہ خوبصورت لگتی ہے اور دل کو بہت بھاتی ہے – گو کہ انیلہ امبر سے کم خوبصورت ہے لیکن اس وقت انیلہ مجھے دنیا کی سب سے حسین عورت لگ رہی تھی انیلہ کی جاندار چھاتیاں اس وقت فل تنی ہوئی تھیں اور ایسا لگتا تھا جیسے مجھے چیخ چیخ کر کہہ رہی ھوں کہ آؤ مجھے اپنے منہ میں لے چوسو مجھے اپنی زبان کے لمس سے آشنا کرو اور میری بےقراری کو ختم کر دو –
انیلہ میرے پاس بیٹھی تھی
اور میری دسترس میں تھی لیکن ایک مشکل تھی جو مجھے ہر بار اس سچوئیشن میں پیش آتی ہے وہ سیکس میں پہل تھی – انیلہ نے کہا کہ عرفان یہ ڈرنک لو نہ –
میں نے گلاس اٹھا لیا اور آہستہ آہستہ سپ لینے لگا اس دوران میرا ذھن اس کی ہی طرف تھا اور میں نے اپنا ایک ہاتھ اس کی تھائی(پٹ ) thigh پر رکھا تو اس نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر رکھ دیا اس کا ہاتھ بہت گرم ھو رہا تھا اس نے میرا ہاتھ آہستگی سے دبایا اور میں نے اس کو گرین سگنل تصور کیا اور اس کی نرم و ملائم تھائی پر اپنا ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور یہ بہت آہستگی سے کر رہا تھا اس نے میری آنکھوں میں جھانکا اور مسکرا دی میں نے فوری گلاس ٹیبل پر رکھا اور اس کی کمر کے گرد اپنا ہاتھ حمائل کرتے ہوئے اسے اپنی طرف کھینج لیا اب انیلہ کا جسم میرے جسم سے چپک گیا تھا میں نے اس کی کمر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے اپنا چہرہ اس کے چہرے کے قریب لے گیا میں نے محسوس کیا کہ اس کی سانسیں تیز ھو رہی ہیں میں نے اپنے ہونٹوں کو انیلہ کے ہونٹوں سے ٹچ کیا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کے گالوں کو پکڑا اور انیلہ کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے لیا اور انھیں چومنے لگا میں اس کے اوپر والے ہونٹ کو چومنے اور چوسنے لگا اس کے ہونٹ جیلی کی طرح نرم تھے جن کو چومنے میں بہت مزا آ رہا تھا – انیلہ نے بھی رسپانس دینا شروع کر دیا اور وہ بھی میرے ہونٹوں کو چومنے اور چوسنے لگی اس نے میرے نیچے والے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں جکڑ لیا اور انھیں لالی پاپ کی طرح چوسنے لگی اس دوران اس نے اپنی زبان کو میرے منہ میں بھی کرنا شروع کر دیا اور اپنی زبان کو میرے منہ میں تیزی سے گول گول گھمانے لگی، میں نے بھی جواب میں اپنی زبان اس کے منہ میں کرنی شروع کر دی اس نے میری زبان کو چوسنا شروع کر دیا، اس کی طرف سے زبان کا چوسنا بہت لذت آمیز تھا حس سے مجھے عجیب طرح کا مزا آنے لگا –
میں اپنا ایک ہاتھ اس کی چھاتی پر لے گیا اس کی بھاری چھاتی پر اپنا ہاتھ پھیرنے لگا اس کی چھاتیاں تنی ہوئی تھیں میں نے اپنے ہاتھ میں اس کی چھاتی کو لے کر جیسے ہی دبایا ہمارے ہونٹ جدا ھو گے اور اس کے منہ سے ھلکی سی سسکاری نکلی ، میں نے اس کی گالوں پر کس شروع کر دی اور گالوں سے ہوتا ہوا اس کے کانوں کی لو پر چلا گیا اور اس کی لو کو دانتوں میں لے کر ہلکے ہلکے کاٹنے لگا جس سے اس کی سانسیں بہت تیز ھو گئیں جیسے ہی میں دانتوں سے دباؤ ڈالتا اس کے منہ سے سی … نکل جاتی ، وہ بہت زیادہ گرم ھو چکی تھی اس نے مجھے گلے سے لگا کر بہت زور سے جپھی ڈالی اور اس کی چھاتیاں میرے سینے سے چپک گئیں اس کی چھاتیاں کے لمس سے میرے بدن میں مزے کی لہر ڈور گئی اور میرا لن مزید تن گیا میرا لن اس وقت مکمل تناؤ کی حالت میں آ گیا اور اس کے زیریں حصے سے ٹچ ھونے لگا ، اس کا قد مجھ سے تھوڑا چھوٹا تھا اس لئے میرا لن اس کی ناف اور پھدی کے درمیانی حصے سے رگڑ کھانے لگا- اس کی گرفت اور زیادہ مضبوط ھو گئی اور جیسے ہی تھوڑی ڈھیلی ہوئی میں اس کی بانہوں سے نکل آیا اور اپنے مخصوص سٹائل میں اس کی بیک پر آ گیا اور اس کے بازؤں کے نیچے سے ہاتھ گزار کر اس کی چھاتیاں پکڑ لیں اور انھیں دبانے لگا اور ساتھ ہی اس کی گردن کے پچھلے حصے پر kiss کرنا شروع کر دیا جس سے انیلہ میرے ساتھ مزے کی بلندیوں پر پہنچ گئی میرے ہونٹ جیسے ہی اس کے جسم پر ثبت ہوتے انیلہ کا جسم میرے ہونٹوں کے لمس سے ایک دم کانپ اٹھتا ، میرا لن اس کے چوتروں سے تھوڑا اوپر تھا میں نے خود کو تھوڑا نیچے جھکایااور اپنا لن اس کی گانڈ کی دراڑ میں کر لیا ، اب پوزیشن یہ تھی کہ میرے ہاتھ میں اس کی چھاتیاں تھیں اور ہونٹ اس کی گردن پر اور لن اس کی گانڈ کے سوراخ کے اوپر آگے پیچھے ھونے لگا اور انیلہ کے منہ سے لذت سے بھرپور سسکاریاں آہ . . .آہ…اف . . . سی . . . . نکلنے لگیں –
انیلہ بہت زیادہ ہاٹ ھو چکی تھی میں نے اس کی قمیض کی طرف ہاتھ بڑھائے اور اس کو اوپر کرنا شروع کیا تو انیلہ نے خود ہی اپنی قمیض اتار دی انیلہ نے سیاہ برئیزیر پہنا ہوا تھا جس میں اس کے بڑے بڑے ممے قید تھے اور برئیزیر سے باہر آنے کے لئے مچل رہے تھے میں نے ان کو مزید قید میں نہ رہنے دیا اور اس کی ہک پیچھے سے کھول دی اور اس کے ممے ایک دم اچھل کر باہر آ گئے ،میرے منہ سے بے اختیار >>>زبردست <<<کا لفظ اس کے مموں کی تعریف کے لئے نکلا – اس کے ممے ایک دم گول اور تنے ہوئے تھے ، اس کے ممے باقی جسم کی نسبت سفید تھے شاید برا پہنے رکھنے کی وجہ سے اور اس کی نپلز کا رنگ گہرا بھورا مطلب کے ڈارک براؤن تھا –
میں نے اس کے ایک ممے پر اپنا ہاتھ رکھا اور دوسرے پر ہونٹ – اس کے منہ سے ایک آہ …. نکلی ،
اس نے میرے سر کو اور زور سے اپنے ممے کی طرف دبانا شروع کر دیا تیز سانسوں کے ساتھ اس کے منہ سے عجیب آوازیں نکلنے لگیں اور پھر ان آوازوں میں یک دم تیزی آ گئی اور پھر بتدریج کمی آ گئی انیلہ کا جوش کم ھو گیا وہ ڈسچادج ھو چکی تھی —
قارئین آپ نے دیکھا کہ سیکس کے لئے ترسی ہوئی عورت صرف کسنگ/فورپلے سے ہی ڈسچادج ھو جاتی ہے عام طور پر عورت کا ڈسچادج ہونا اس کے مطمئین ہونےکی نشانی ہے ، سیکس یہ نہیں کہ لن پھدی میں ڈالا چند جھٹکے اور فارغ ، سیکس نام ہے ذہنی سکون کا اور یہ سکون یکطرفہ نہیں ہونا چاہیے ، ایک کامیاب مرر ہمیشہ عورت کی جنسی خواہش کی تکمیل کے لئے سیکس کرتا ہے نا کہ اپنی غرض کے لئے – اس لئے جب بھی عورت کے پاس جاؤ تو وہ آپ کی مردانگی پر فخر کرے نا کہ آپ اپنی مردانگی پر –

واپس آتا ھوں کہانی کی طرف تو انیلہ کا بالائی جسم ننگا تھا اور ابھی تک اس نے شلوار پہنی ہوئی تھی جبکہ میں ابھی تک پورے کپڑوں میں تھا اور ہم ابھی صوفے پر ہی تھے انیلہ کے ڈسچادج ہونے پر میں انیلہ سے علیحدہ ھو گیا تھا اور اس کے چہرے کی طرف دیکھنے لگا تھا جہاں خوشی اور اطمینان کے رنگ بکھرے ہوئے تھے اور میرے اس طرح دیکھنے سے اس کے چہرے پر شرم کی سرخی پھیل گئی اور دوسری طرف دیکھنے لگی انیلہ کی اس ادا نے مجھے لوٹ لیا اور میں نے بے اختیار ھو کر اس کو اپنی بانہوں میں سمیٹ لیا اور اس کے چہرے اور گالوں کو چومنے لگا انیلہ خود کو میرے جسم سے چمٹا رہی تھی اس کا بالائی جسم کپڑوں کے بغیر تھا اسلئے میں نے بھی اپنی قمیض اور بنیان اتار دی اور اب میں نے انیلہ کو اپنی چھاتی سے لگایا اور اس کے نرم و نازک ممے (boobs) میرے جسم سے چپک گئے ، جیسے ہی اس کے ممے میرے جسم سے ٹچ ہوئے میرے جسم میں کرنٹ کی لہر ڈور گئی اور میں نے اس کو اپنی بانہوں میں سختی سے بھینچ لیا اور اس کے سر اور کانوں کو چومنے لگا اس کی کانوں کی لو کو دانتوں میں لے کر کاٹنے لگا جیسے ہی دانتوں سے دباؤ بڑھاتا وہ اپنے جسم کو میرے جسم میں زور سے سمونے کی کوشش کرتی –
میں بہت زیادہ گرم ھو چکا تھا اور میرا عضو تناسل مکمل تناؤ کی حالت میں آ چکا تھا میں پہلے بھی اس سے فورپلے کر چکا تھا اور ڈسچادج نہیں ہوا تھا اب میں اس سے جتنا زیادہ فورپلے مطلب کہ جنسی چھیڑ چھاڑ کرتا میرے فارغ ہونے میں اتنا ہی کم وقت لگنا تھا اس لئے میں نے زیادہ دیر کرنا مناسب نہ سمجھا اور اس کو بانہوں میں اٹھا کر بیڈ پر لے آیا اور اسکو بیڈ پر لٹا دیا پھر اس کے اوپر آ کر اس کے ہونٹوں کو چومنے لگا انیلہ کے ہاتھ میری گردن اور کمر پر تھے وہ میری گردن اور کمر کو سہلا رہی تھی میں نے اس کو چومنے کے دوران اپنا ایک ہاتھ اس کی شلوار کی طرف لے آیا اور شلوار کے اوپر سے ہی اس کی انہدام انہانی مطلب کے اس کی پھدی کو سہلانے لگا جس سے انیلہ اور مست ھو گئی اور سسکاریاں بھرنے لگی -انیلہ کی شلوار گیلی ھو چکی تھی اور وہ دوبارہ سے گرم ھو چکی تھی میں نے اس کی شلوار نیچے کی تو میری نظر اس کی پھدی پر پڑی
اف . . . کیا پھدی تھی اس کی – ایک دم تازہ شیود shaved ڈبل روٹی کی طرح پھولے ہوئے موٹے موٹے لپس اور آپس میں جڑے ہوئے ایک دلکش منظر پیش کر رہے تھے آج بھی وہ منظر یاد آتا ہے تو لن کھڑا ھو جاتا ہے – میں اس کی پھدی دیکھ کر جوش میں آ گیا اور میں نے کوئی لمحہ ضائع کیے بغیر اپنی شلوار اتاری اور اس کی ٹانگوں کے درمیان آ گیا اور اس کی ٹانگیں اپنی بانہوں میں لے کر اوپر اٹھائیں اور انیلہ کے اوپر آگیا اور اپنا لن اس کی پھدی کے لپس کے درمیان سیٹ کیا اور ایک تیز جھٹکے کے ساتھ سارا لن اس کی پھدی میں دھکیل دیا
اف . . . انیلہ کے منہ سے نکلا اور اس کی بانہوں کا گھیرا میرے جسم کے گرد تنگ ھو گیا میں نے لن پیچھے کیا اور پھر ایک زوردار جھٹکا مارا اب انیلہ کے منہ سے آہ . . . عرفان نکلا میں نے دو زوردار جھٹکوں کے بعد لن کو نارمل سپیڈ میں آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا اور ساتھ میں اس کے چہرے اور گردن پر کس کرنے لگا – اس کے منہ سے اب کسی قسم کی آواز نہیں نکل رہی تھی اور اس کی آنکھیں بند ھو گئی تھیں انیلہ آنکھیں بند کئے اپنی چدائی انجواۓ کر رہی تھی تھوڑی دیر بعد اس کے منہ سے ہلکی ہلکی آھیں نکلنا شروع ھو گئیں اور یہ آھیں آہستہ آہستہ سسکاریوں کی شکل میں بدل گئیں میں نے اب اپنی سپیڈ بڑھا دی تھی اب لن سپیڈ اور تیز جھٹکوں کے ساتھ انیلہ کی پھدی میں جا رہا تھا اور انیلہ کے منہ سے آہ . . . او . . . اف . . . . آہ . . . . آں . . آہ . . آہ . . اف جیسی آوازیں تواتر کے ساتھ نکلنا شروع ھو گئیں تھیں اور ساتھ ساتھ انیلہ نے نیچے سے ہلنا شروع کر دیا تھا میں جب اپنا لن اندر کرتا تو وہ نیچے سے اپنی گانڈ کو اوپر کرتی ایسے لگ رہا تھا کہ وہ لن کو جڑ تک اندر پہنچانا چاہتی ہے ، مجھے اب ایسا لگ رہا تھا کہ میں اب تھوڑی ہی دیر میں فارغ ھو جاؤں گا اس لئے میں نے فل جان سے جھٹکے مارنے شروع کر دئیے – پانچ چھ جھٹکوں کے بعد اس کا جسم اکڑنا شروع ھو گیا اور اس نے میری کمر کے گرد اپنی ٹانگوں کا شکنجہ کس لیا جس سے مجھے فل زور لگانے میں دقت محسوس ھو رہی تھی لیکن میں نے اپنا کام جاری رکھا اور مزید چند جھٹکوں کے بعد اپنا پانی اس کے اندر چھوڑ دیا
جیسے ہی میری گرم گرم منی اس کی پھدی میں گری اس کے منہ سے لمبی ہائے . . . نکلی اور اس کا شکنجہ مزید ٹائٹ ھو گیا اور پھر میرے آخری جھٹکوں کے ساتھ ہی اس کا شکنجہ ڈھیلا ھو گیا انیلہ میرے ساتھ ہی ڈسچادج ھو چکی تھی
میں اور انیلہ تقریبا اکٹھے ہی فارغ ہوئے تھے میں اس کے ساتھ ہی لیٹ گیا اس نے میرے سینے پر سر رکھا اور آنکھیں بند کر لیں – کافی دیر وہ ایسے ہی آنکھیں بند کیے لیٹی رہی پھر اس نے آنکھیں کھولیں اور بیڈ سے اترنے لگی ، میں نے اسے بازو سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا وہ دوبارہ سے میرے سینے پر تھی میں نے اسے اپنی بانہوں میں لے کر اس سے جپھی ڈال لی اور اس کی بیک کمر پر ہاتھ پھیرنے لگا اس نے اپنی چھاتیاں میرے سینے سے چمٹا لیں اور مجھ سے لپٹ گئی –
میں نے دوبارہ سے اس کو چومنا شروع کر دیا اس نے کوئی رسپانس نہ دیا اور نرمی سے خود کو چھڑا لیا اور کہنے لگی عرفان میں ابھی آئی، اس نے کپڑے نہیں پہنے ہوئے تھی وہ ننگی حالت میں تھی اس نے اپنی شلوار اٹھائی اور پہننے لگی تو میری نظر اس کی پھدی پر پڑی وہاں میری اور اس کی منی لگی صاف نظر آ رہی تھی میں نے اور اس نے ڈسچادج ہونے کے بعد منی صاف نہیں کی تھی،میرا لن بھی منی سے لتھڑا ہوا تھا انیلہ کپڑے پہن کر باہر نکل گئی
ایک انجان جگہ پر کسی کے گھر جا کر کسی لڑکی کو چودنا بڑے دل گردے کا کام ہوتا ھے میں پھدی کی لالچ میں انیلہ کے گھر آ تو گیا تھا اور پھدی پر ہاتھ مطلب کے لن بھی صاف کر لیا تھا لیکن جیسے ہی انیلہ کمرے سے باہر گئی میرے دل میں وسوسے سر اٹھانا شروع ہو گئے کہ انیلہ کسی کو لے آئے یا کسی کو بلا لے تو میرا کیا بنے گا پھر ذہن میں یہ سوچ آئی کہ اگر اس نے کسی کو بلانا ہی ہوتا تو وہ پھدی کیوں دیتی ، اصل بات یہ تھی کہ میں اندر سے ڈرا ہوا تھا لیکن ایسا کچھ نہ ہوا جیسا کہ میں سوچ رہا تھا یہ صرف میرا وھم تھا ، انیلہ واپس آ گئی اور اس کے ہاتھ میں ایک ڈونگہ تھا اس نے اسے بیڈ پر رکھا اور الماری سے دو پلیٹیں اور دو چمچے نکال کر لے آئی اور کہنے لگی کہ میں نے آپ کے لئے سپیشل گھیر بنائی ھے بس فریج میں رکھنا بھول گئی تھی کچن میں ہی رہ گئی تھی اس دوران اس نے دونوں پلیٹوں میں کھیر نکال لی، ایک پلیٹ مجھے دی اور دوسری خود کھانے لگی – میں اس وقت ننگا ہی تھا میں نے بیڈ شیٹ اپنی ٹانگوں پر پھیلا لی اور ایسے ہی کھانے لگا –
ڈیئر قارئین ! قسمت قسمت کی بات ھے کہ کسی کو پھدی بھی نہیں ملتی اور کسی کو پھدی کے ساتھ ساتھ کھیر بھی مل جاتی ھے – انیلہ نے کھیر میرے لئے سپیشل بنائی تھی اگر اس کی جگہ کوئی شہری ماڈرن لڑکی ہوتی تو وہ اتنی تگ و دو نہ کرتی اور اگر کچھ کرتی بھی تو بازاری کھانا منگواتی –
کھیر بہت مزیدار تھی میں نے کھیر کی بہت تعریف کی جیسے سن کر انیلہ بہت خوش ہوئی ، کھیر کھانے کے بعد انیلہ نے برتن اٹھائے اور واپس کچن میں رکھنے چلی گئی اس دوران میں اٹھا اور واش روم میں چلا گیا ، میں نے اپنا لن اچھی طرح دھویا اور واش روم سے باہر آیا تو انیلہ سامنے بیڈ پر بیٹھی تھی
میں بیڈ پر انیلہ کے ساتھ بیٹھ گیا اور اس سے باتیں کرنے لگا باتوں باتوں میں اس کے خاوند کے متعلق پوچھا کہ وہ کب سے باہر ھے تو انیلہ کہنے لگی کہ عرفان اس کا ذکر مت کرو اسے بس کمانے کی فکر ھے پیسہ ہی اس کے لئے سب کچھ ھے شادی کو دو سال ہو گئے ہیں لیکن وہ میرے ساتھ صرف پانچ ماہ رہا ھے – شادی سے پہلے پتا نہیں کیا کیا سپنے دیکھے تھے لیکن سب ادھورے رہ گئے ، عرفان میرے پاس سب کچھ ھے لیکن شوہر کی محبت نہیں اور میرے پاس سب کچھ ہوتے ہوئے کچھ بھی نہیں ھے – اسی وقت مجھے ایک گانا سمجھ آیا گانا کچھ یوں ھے
اک تو نہ ملا ، ساری دنیا ملے بھی تو کیا
‏‎ ‎ڈیئر قارئین ! شادی شدہ عورت بیوفائی کیوں کرتی ھے؟
اس کی ایک وجہ آپ کے سامنے ھے – آپ لوگوں سے گزارش ھے پیسہ کمانے کے لئے ملک سے باہر ضرور جائیں لیکن شادی سے پہلے- شادی کے دو ماہ یا تین ماہ بعد نئی نویلی دلہن کو چھوڑ کر جانا اس کے ساتھ زیادتی ھے ، ورنہ رات کے اندھیرے میں ایسے کام ہوتے رہیں گے جس کام کے لئے انیلہ نے عرفان کو بلایا تھا ، آج کے دور میں بہت کم لڑکیاں وفادار رہ پاتی ہیں اور جو بیوفائی کرتی ہیں ان کا بھی زیادہ قصور نہیں ہوتا ہمارے معاشرہ ہی ایسا ھے جہاں کوئی ایسی لڑکی دیکھی جس کا لن اس کے نزدیک نہیں تو دوسرے اپنا لن آگے کر دیتے ہیں ایسا سٹارٹ عام طور پر کزن لیتے ہیں پھر محلے دار یا ایسے لوگ جن کا گھر میں آنا جانا ہو لیکن چالاک لڑکیاں زیادہ تر کسی انجان لن کو ترجیح دیتی ہیں خاندان اور محلے میں سر نیچا نہیں ہونے دیتیں –
انیلہ کی گفتگو سے اس کی حسرت جھلک رہی تھی بیچاری کی حسرت کیا تھی اس کا شوہر اسے کے ساتھ ہو اور وہ اس کے سینے پر سر رکھ کر سو سکے، اس کا خاوند اس کے ہر دکھ درد میں اس کے ساتھ ہو، اور وہ اس کی بانہوں میں اپنی پریشانیاں دفن کر سکے- دوسری عورتوں کو اپنے خاوندوں کے ساتھ دیکھ کر اس کے دل میں کسک نہ اٹھے —
لیکن افسوس صد افسوس ! ایسی عورت کا استحصال ہو رہا ھے اور وہ بھی اس کے خاوند کے ہاتھوں زیادہ پیسوں کے حصول کے لئے ، کیا فائدہ ایسے پیسوں کا جو آپ کی دلہن دوسروں کے نیچے لے آئے ؟
جیسا کہ میں نے کہا کہ بہت کم لڑکیاں وفادار رہ پاتی ہیں لیکن ان کا معاشرے میں وجود ابھی بھی باقی ھے ایسی لڑکیاں جان تو دے سکتی ہیں لیکن عصمت نہیں، اس لئے باہر رہنے والے حضرات سے گزارش ھے کہ وہ یہ کہانی پڑھ کر اپنی نیک سیرت بیویوں پر شک کرنا نہ شروع کر دیں کیونکہ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں –
انیلہ کو اپنے خاوند کی کمی بہت محسوس ہو رہی تھی اور یہ کمی وہ مجھ سے پورا کر رہی تھی میں نے باتوں میں وقت ضائع کرنا مناسب نہ سمجھا اور اس کی جنسی ضرورت کی تکمیل کے لئے اس کے اوپر سوار ہو گیا اور اس کو وہیں بیڈ پر لٹا لیا اور اس کو چومنے لگا ، اس کے ہونٹوں ، گالوں، اور گردن پر اپنے ہونٹوں کے نشان ثبت کرنے لگا تھوڑی دیر بعد اس کے منہ سے ھلکی ھلکی سسکاریاں نکلنے لگیں ، میں جب گردن سے نیچے آیا تو اس نے قمیض پہنی ہوئی تھی میں خود تو ننگا تھا اسلئے میں نے اسے بھی ننگا کرنے میں دیر نہ کی اور اس کی قمیض شلوار اتار دی ، اب ہم دونوں دوبارہ سے ننگے تھے – اب میں سیدھا لیٹ گیا اور انیلہ کو موقع دیا کہ وہ اپنے دل کے ارمان اپنی مرضی سے نکال سکے ، میں نے اسے اپنے اوپر کھینچ لیا اور اس کے ممے ہاتھوں میں لے لئے ، انیلہ میرے اوپر سوار ہو گئی اور میرے ہونٹوں کو اپنے گلاب کی پتیوں جیسے نرم و ملائم ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگی ، جب آپ کسی لڑکی کے ہونٹ چوستے ہو تو مزا اور طرح کا ہوتا ھے اور جب کوئی لڑکی آپ کے ہونٹ چوستی ھے تو مزا دوبالا ہو جاتا ھے اس نے ہونٹوں کے بعد میرے گالوں کو چومنا شروع کر دیا گالوں کے بعد میری گردن اور پھر آہستہ آہستہ اس نے میرے سارے جسم کو چومنا شروع کر دیا -پیٹ اور پٹوں thigh پر زبان بھی پھیرنے لگی اور میرے جسم میں مزے کی لہریں ڈورنے لگی ،انیلہ بڑے جوش سے میرے سارے جسم پر کسنگ کر رہی تھی ، میں بڑا پرامید تھا کہ وہ میرے عضو تناسل پر بھی کس کرے گی اور اس کو منہ میں لے گی لیکن مجھے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا وہ میرے لن کے پاس سے کنی کترا کر پٹوں کی طرف نکل جاتی
میرا عضو تناسل انیلہ کی پرجوش کسنگ سے مکمل تناؤ کی حالت میں آ چکا تھا انیلہ نے کسنگ کے دوران میرے لن کو ہاتھ میں لے لیا اور اس کو آہستہ آہستہ سہلانے لگی ، سہلاتے سہلاتے اس نے عجیب حرکت کی اس نے اپنے ایک ہاتھ پر تھوک پھینکی اور تھوک والے ہاتھ سے مٹھ مارنے لگی اس نے اور تھوک سے میرے لن کو تر کیا اور اپنی ڈبل روٹی جیسی پھولی پھدی کو میرے لن پر ایڈجسٹ کیا اور اھستگی سے لن کو اپنی پھدی کے اندر لے لیا میرا لن سلپ مار کر اس کی پھدی کی گہرائیوں میں اتر گیا-
انیلہ آہستہ آہستہ اوپر نیچے ہو رہی تھی اور میرا لن بڑے آرام سے اس کی پھدی کے اندر باہر جا رھا تھا تھوڑی دیر ایسا کرنے کے بعد انیلہ میرے لن کو سارا اندر لینے کے بعد اپنی گانڈ کو گول گول گھومانے لگی اور اس کے منہ سے آہ. . . ، آہ . . . . . ، اف . . . آہ . . . .ای . .اں .. . اف جیسی آوازیں نکلنا شروع ہو گئیں وہ کبھی اپنی گانڈ کو اوپر لے جا کر تیز جھٹکے سے نیچے لاتی جس سے اس کے منہ سے ایک تیز سسکاری نکلتی اور پھر دوبارہ سے گول گول گھومانے لگتی اپنی گانڈ کو ، انیلہ فل مستی میں تھی انیلہ ایک ایسی عورت تھی جو مزا لینا بھی جانتی تھی اور مزا دینا بھی اور یہ کوالٹی بہت کم عورتوں میں پائی جاتی ھے-
میں بڑے مزے سے نیچے لیٹا ہوا تھا اور انیلہ مجھ سے بڑے چاؤ سے بڑے ارمان سے چدوا رہی تھی مجھے بہت مزا آ رہا تھا ایسے لگ رہا تھا وہ مجھے چود رہی ھے آہستہ آہستہ اس کی سپیڈ تیز ہو رہی تھی اور اس کے منہ سے نکلنے والی آہ . . . . آہ . . . آہ : . . . اف . . . آہ . . . آہ . . بھی ساتھ ساتھ اونچی ہو رہی تھی ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ اختتام کی طرف بڑھ رہی ہو میں نے بھی اس کی چھاتیوں کو کبھی نرمی سے تو کبھی سختی سے مسلنا شروع کر دیا انیلہ کی آوازیں اور سپیڈ لمحہ بہ لمحہ تیز ہوتی جا رہی تھی اور پھر یہ سپیڈ بتدریج آہستہ ہونے لگی اور اس کی پھدی نے پانی چھوڑ دیا تھا اس کی پھدی پانی پانی ہو چکی تھی اور اس کے پانی سے میرا لن گیلا ہو گیا تھا انیلہ فارغ ہو چکی تھی جبکہ میں ابھی فارغ نہیں ہوا تھا میں نے اس کو وہیں الٹا کیا اور اسی کی شلوار سے اس کی پھدی اور اپنا لن صاف کرنے کے بعد اس کی گانڈ کو اونچا کروا کر پیچھے سے اس کی پھدی میں اپنا لن داخل کیا اور دو تین منٹ کی زوردار چدائی کرنے کے بعد اس کے اندر ہی ڈسچادج ہو گیا –
میں امبر اور ملازمہ کے بعد انیلہ کو بھی چودنے میں کامیاب ہو چکا تھا......
ابھی جاری ہے۔

Post a Comment

1 Comments