Maryam Nawaz Election Compaign for NA-120

Maryam Nawaz Election Compaign for NA-120
Maryam Nawaz Election Compaign for NA-120 
بیگم کے سسرال جانے کے بعد کل شام میں گھر میں بیٹھا بیگم کی غیر موجودگی کو انجوائے کر ہی رہا تھا کہ اچانک ڈوربیل بجی۔ ایک دم ہڑبڑا کر اٹھ گیا کہ کہیں بیگم تو واپس نہیں آ گئی۔ جلدی سے دروازہ کھولا تو سامنے ایک خاتون کھڑی تھیں۔ مودب انداز میں سلام کیا اور آنے کا مقصد پوچھا۔ چہرہ جانا پہچانا سا لگ رہا تھا۔ آدھا چہرہ ان کا دوپٹے میں چھپا ہوا تھا۔ پہلے سوچا کہ شاید بیگم کی کوئی جاننے والی ہیں لیکن آواز غیر مانوس لگی تو پوچھ لیا 

"جی بہن آپ کو کس سے ملنا ہے" ؟ ابھی اتنا ہی پوچھا تھا کہ سفید شلوار قمیض میں ملبوس خاتون نے رونا شروع کر دیا۔ ان کی بڑی بڑی غزالی آنکھوں میں یہ موٹے موٹے آنسو تھے۔ میں گھبرا گیا کہ پتہ نہیں شاید مجھ سے کوئی غلطی ہو گئی۔ میں نے دوبارہ کہا "دیکھیے بہن !! میں اس وقت گھر میں اکیلا ہوں، خاتونِ خانہ اپنے والد کے گھر ہیں، اگر گھر میں کوئی خاتون ہوتی تو میں آپ کو اندر آنے کی دعوت دے دیتا، اس لیے دروازے پر کھڑے رہ کر بات کرنا میری مجبوری ہے۔ آپ بتائیے کہ میں آپ کے لیے کیا کر سکتا ہوں" 

یہ سن کر خاتون کو کچھ ڈھارس بندھی، انہوں نے پلو کھول کر کچھ دستاویزات نکلالی، جن میں سے کچھ ایکسرے اور کچھ طبی معائنے کی رپورٹس تھیں۔ میں نے ایک اچٹتی نظر ان پر ڈالی اور سمجھ گیا کہ معزز خاتون کو علاج کے لیے کچھ پیسوں کی ضرورت ہے۔ میں نے جیب سے دو سو روپے نکال کر معزز خاتون کے ہاتھ پر رکھ دیے۔ پیسے دیکھ کر اس کی بڑی بڑی آنکھوں میں پھر سے موٹے موٹے آنسو ابھر آئے۔ شاید اتنے زیادہ پیسوں کی وہ مجھ سے توقع نہیں کر رہی تھی۔ آنسوؤں سے تر آنکھیں لیے وہ مسلسل انکار میں سر ہلا رہی تھی۔ میں سمجھ نہیں پا رہا تھا کہ اسے کیا چاہیے ؟ 

"مجھے پیسے نہیں چاہیے" ۔۔۔۔۔۔۔۔ روتے روتے اس کی ہچکی بندھ گئی تھی، بس یہی چند الفاظ مجھے سمجھ لگے کہ "مجھے پیسے نہیں چاہیے" ۔۔۔۔۔۔۔ میں حیران کھڑا اسے دیکھتا رہا۔ "ارے بی بی پیسے نہیں چاہیں تو پھر کیا چاہیں" میں نے اونچی آواز میں استفسار کیا۔ اس نے جلدی سی پلو سے اپنے آنسو صاف کیے اور سپاٹ چہرے کے ساتھ مجھے دیکھنے لگی۔ میں اس انتظار میں تھا کہ وہ ابھی اپنا مدعا بیان کرے گی۔ لیکن یہ کیا !!! وہ ایک دم دھاڑیں مار مار کر رونے لگی۔ میں حیران پریشان اسے دیکھتا رہا ۔۔۔ یا خدایا میں اب کیا کروں ؟ اسے کیسے چپ کرواؤں ؟ لیکن وہ خاتون مسلسل روئے جا رہی تھیں۔ 

میں جلدی سے اندر گیا پانی کا گلاس لے کر آیا، معزز خاتون کو پانی پلایا، اب اس کی ہچکی رک چکی تھی، میں نے کہا "دیکھو بہن جو ہو سکا وہ مدد کروں گا لیکن اگر پیسے نہیں چاہیں تو پھر کیا چاہیے" ۔۔۔۔۔۔ اس نے پھر سے سپاٹ چہرے کے ساتھ مجھے دیکھا اور کہا "ووٹ چاہیے" ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!

کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟ میں حیرت سے چیخا۔ "کیا چاہیے ۔۔۔۔۔۔ ؟ " 

وہ رندھی ہوئی آواز سے  بولی، "پیسے نہیں چاہیں، ووٹ چاہیے۔ یہ میری ماں کا کینسر کی رپورٹ ہے، یہ ساتھ والا کاغذ باپ کی اوپن ہارٹ سرجری کا ہے، یہ والا کاغذ میری کفالت کا ہے، اس کاغذ کے مطابق میرا خاوند تیس سال سے پندرہ سو ریال پر گھرداماد کی نوکری کر رہا ہے۔ ہم بہت مجبور ہیں، ہم سے ہماری شہنشاہی چھن گئی ہے، بادشاہی لٹ گئی ہے۔ لوگوں مین شعور بیدار ہو گیا ہے، جہاں جاتے ہیں چور چور کی آوازیں لگتی ہیں، سیاست کا کاروبار ٹھپ ہو گیا ہے۔ اگر ہم یہ الیکشن ہار گئے تو ہم کہیں کے نہیں رہیں گے، ہم برباد ہو جائیں گے۔ خدا کے لیے بھائی ہم کو بچا لو، ہم کو پیسے نہیں چاہیں، پیسے تو ہمارے پاس بہت ہیں، پورے ملک کو ہم چالیس سالوں سے دنوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں، پیسوں کی فکر نہیں ہے۔ ہم کو ووٹ چاہیے، ہم کو ہماری بادشاہی واپس چاہیے، خدا کے لیے ہماری مدد کرو" 

یہ دکھ بھری داستان سن  کر مجھے چکر آنے لگے، میں زمین پر گرنے لگا، گرتے گرتے پوچھا "میری بہن تو ہے کون" ۔۔۔۔۔۔ بس جو آخری الفاظ کانوں سے ٹکرائے وہ تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "مریم نواز" !!
==============================
اکثر آپ نے بس اسٹیشن یا ‏ریلوے سٹیشن پر ایکسرے دکھا کر مانگنے والے فقیر دیکھے ہوں گے , 
گردے ٹھیک نہیں ہیں بہن کی شادی کرنی ہے ماں باپ فوت ہو گئے ہیں غریب ہوں بے روزگار ہوں بیماری کی وجہ سے گھر کا سامان بک گیا ہےمدد کریں 

یہی حال آجکل این اے 120 میں مریم صفدر کو ہوا ہے ماں بیمار ہے والد کے ساتھ زیادتی ہوئی شوہر تنخواہ پے رکھا ہوا ہے 
میری لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپراٹی نہیں قطریوں نے ببلو کو تحفے دئیے ببلو نے ابو کو اور ابو نے مجھے میں والد کےگھر رہتی ہوں اور والد دادی کے بہت ظلم کئیے اس پاکستانی عوام نے ہم پے 
ہمیں پاکستان میں علاج کروانے نہیں دیتے عید بھی نہیں کرنے دیتے 
این اے 120 سے جیت کے ایک شخص 4 سال وزیر اعظم رہا اس کا بھائی 9 سال سےوزیر اعلی ہے 
انہوں نےآپ کے لئیے کچھ نہیں کیا آپ ہمیں صرف 6 ماہ کے لئیے ووٹ دیں 
ہم این اے 120 میں جدید ہسپتال بنا دیں گے جدید سکول کالج یونیورسٹیاں بنادیں گے روزگار کے انبار لگا دیں گے مہنگائی کا این اے 120 کی عوام کے لئیے خاتمہ کر دیں گے   بجلی پینےکا صاف پانی گلیاں پکی سڑکیں پکی گھر گھر میں گیس سب کچھ دےدیں گے جو 
9 سالہ پنجاب میں اور 4 سال مرکز میں حکومت کرنے والے نے نہیں کیا وہ اپنےعلاج لندن عیدیں لندن شاپنگ لندن پیسے کاروبار سرمایہ لندن اولادیں لندن نواسے نواسیاں خاندان لندن تعلیم لندن اور حکومت پاکستان میں کرنے آتے ہیں ان سےبہتر کا کریں گے 
مریم نواز کے این اے 120 میں جوشیلے اور رونے دھونے والے ہمدردانہ خطاب

Post a Comment

0 Comments